Saturday, 16 November 2024
مقبولِ عام ویڈیو کانفرنسنگ ایپلی کیشن ’زوم‘ نے ہارڈ ویئرسبسکرپشن کی سروس کا آغاز کیا ہے ، جس کا مقصد ٹیلی مواصلات ایپ کوصارفین تک زیادہ سے زیادہ قابل رسائی بنانا ہے۔
اس سبسکرپشن  سے صارفین کو فون اور میٹنگ رومز کے لئے سبسکرپشن کے اختیارات کا انتخاب کرنے کی اجازت ہوگی۔کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق  زوم فون کے منصوبوں کی قیمت 5.9 سے 60  ڈالر ماہانہ تک ہے جس کی قیمت صارفین منتخب کرتے ہیں ، جبکہ زوم رومز کے لئے ہارڈ ویئر خدمات کی قیمت ہر ماہ75 سے 200ڈالر تک ہوتی ہے۔
زوم نے تھرڈ پارٹی ہارڈویئر مینوفیکچرز جیسے ڈی ٹین ، نیٹ ، پولی  اور ییل لنک کے ساتھ فون اور میٹنگ روم ڈیوائسز  کیلئے شراکت کی ہے ۔  کمپنی کا ٹیلی مواصلاتی پلیٹ فارم ، صارفین میں اضافے کا رجحان دیکھا گیا ہے کیونکہ کورونا نے دنیا بھر کے لاکھوں افراد کو گھروں میں ہی رہنے پر مجبور کیا ہے ، تاہم اسے رازداری اور سیکیورٹی کے معاملات پر شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔
یہ لانچ زوم کی ٹرانسپیرنسی رپورٹ میں نمایاں پیشرفت کے ایک ہفتہ بعد سامنے آئی ہے جس میں اعداد و شمار، ریکارڈزسے حاصل ہونے والی درخواستوں سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا گیا ہے اور مزید کہا گیا ہے کہ یہ رپورٹ اس سال کے آخر میں سامنے آئے گی۔
منگل کے روز زوم نے امریکی انٹرنیٹ کمپنیوں کی ایک لسٹ میں بھی شمولیت اختیار کی ، جس میں فیس بک انک ، مائیکروسافٹ اورالفابیٹ گوگل شامل ہیں،اور نئے قانون کا مطالعہ کرتے ہوئے ہانگ کانگ کے حکام سے صارف کے ڈیٹا کی درخواستوں پر کارروائی معطل کردی۔
بھارت نے نویں جماعت سے بارویں جماعت کے نئے سال کے سلیبس سے جمہوریت، مذہب، شہریت، قوم پرستی اور سیکولر ازم سمیت کئی اہم باب مکمل ختم کر دیے ہیں۔
بھارتی سینٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن نے نویں سے بارویں جماعت کے سلیبس میں 30 فیصد کمی کی ہے جو کہ زیادہ تر پولیٹیکل سائنس اور اکنامکس کےمضامین میں کی گئی ہے۔
بھارتی طالب علم اب جمہوریت ،مذہب، شہریت، قوم پرستی، سیکولر ازم اور فیڈرل ازم سے متعلق باب نہیں پڑھ پائیں گے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق لوکل گورنمنٹ سے متعلق بھی دوباب ختم کیے گئے ہیں جن میں مقامی حکومتوں کی ضرورت کیوں ہے؟ اور بھارت میں مقامی حکومت کی نمو کے باب شامل ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق کورونا اور تعلیمی اداروں کی بندش کی وجہ سے یہ اقدام کیا گیا ہے۔
مانیٹرنگ ڈیسک: ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے عملے کی مکمل تنخواہ سندھ حکومت کی جانب سے ادا کردی جائے گی اور اس سلسلے میں ضروری ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔
 
ٹوئٹر پر اپنے بیان میں ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے عملے کی تنخواہوں میں کٹوتی کے حوالے سے مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ ایک تکنیکی وجہ سے ہوا تھا جسے اب حل کرلیا گیا ہے۔
 
خیال رہے کہ یہ خبر سامنے آئی تھی کہ کراچی کی ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی جانب سے تمام عملے بشمول ڈاکٹروں کو جون کی تنخواہیں آدھی دی گئی ہیں۔
 
ڈاؤیونیورسٹی کے زیادہ تر پروفیسرز اور ڈاکٹرز اسپتال میں کام کرتے ہیں اور کورونا کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر ہیں لیکن اس کے باوجود عملے کی تنخواہوں میں کٹوتی کی گئی تھی جس کے باعث ان میں بے چینی پائی جاتی تھی۔
 
رپورٹ کے مطابق ڈاؤ یونیورسٹی کے عملے کو جون کی تنخواہ 7 دن کی تاخیر سے بھی ادا کی گئیں۔
۔
 
مانیٹرنگ ڈیسک : امریکا نے ٹک ٹاک سمیت چین کی دیگر سوشل میڈیا ایپلی کیشنز پر پابندی عائد کرنے کے بارے میں غور شروع کردیا ہے۔
اس حوالے سےامریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے یہ بات بتاتے ہوئے کہا 'ہم اس معاملے کو بہت سنجیدہ لے رہے ہیں، ہم اس کو یقیناً دیکھ رہے ہیں، لوگوں کے فونز میں چینی ایپس کا ہم احترام کرتے ہیں، مگر امریکا میں درست ایپس کو جگہ دی جائے گی'۔
 
حالیہ مہینوں کے دوران امریکی پارلیمان کے اراکین کی جانب سے ٹک ٹاک کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا گیا تھا اور انہوں نے الزام عائد کیا کہ تھا کہ ٹک ٹاک صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے حوالے کرسکتی ہے۔
 
مائیک پومپیو سے پوچھا گیا کہ کیا وہ امریکی شہریوں کو ٹک ٹاک استعمال کرنے کا مشورہ دیں گے تو ان کا کہنا تھا 'صرف اس صورت میں جب وہ اپنی نجی معلومات چینی حکومت کے حوالے کرنا چاہتے ہوں'۔
 
امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کے بیان پر ٹاک ٹاک کے ایک ترجمان نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا 'ٹک ٹاک کی سربراہی ایک امریکی سی ای او کررہا ہے جبکہ اس کے سیفٹی، سیکیورٹی، پراڈکٹ اور پبلک پالیسی کے سیکڑوں ملازمین اور اہم عہدیداران امریکا میں ہیں، صارفین کے تحفظ اور ایپ کے تجربے کو محفوظ بنانے سے زیادہ اہم ہماری کوئی ترجیح نہیں، ہم چینی حکومت کو صارفین کا کوئی ڈیٹا فراہم نہیں کرتے نہ ہی ہم سے ایسا کہا گیا ہے'۔
 
بھارتی حکومت نے ان ایپسس پر پابندی کے لیے سیکیورٹی خطرات اور صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ کو جواز بنایا تھا۔
 
دوسری جانب امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ کافی عرصے سے جاری ہے اور ٹک ٹاک سمیت دیگر چینی ایپس پر پابندی کا کوئی بھی فیصلہ صورتحال کو مزید بدتر بنادے گا۔
متعدد امریکی اداروں کی جانب سے ٹک ٹاک پر پہلے ہی پابندی عائد کی جاچکی ہے جیسسے گزشتہ سال امریکی بحریہ کی جانب سے اس پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
مانیٹرنگ ڈیسک: فیس بک کی جانب سے تمام میسجنگ ایپس کو اکٹھا کرنے پر کام کیا جارہا ہے، جن میں میسنجر، انسٹاگرام اور واٹس ایپ شامل ہیں۔ اب ایسا لگتا ہے کہ اس پر کام تیزی سے ہورہا ہے اور فیس بک میسنجر کے نئے بیٹا ورژن میں واٹس ایپ ریفرنسز شامل کیے گئے ہیں۔
واٹس ایپ کی اپ ڈیٹس پر نظر رکھنے والی سائٹ WABetaInfo کے مطابق ریورس انجنیئر @Alex193a نے فیس بک میسنجر کے نئے ورژن میں یہ شوائد دریافت کیے۔
یہ واٹس ایپ اور میسنجر کو اکٹھا کرنے کے طویل عمل کا ممکنہ طور پر ابتدائی حصہ ہے۔ دونوں میسجنگ ایپس میں واضح فرق یہ ہے کہ واٹس ایپ میں چیٹ ڈیوائس میں محفوظ ہوتی ہے اور اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن سے لیس ہے جبکہ اشتہارات بھی نہیں ہوتے۔
 
یہی وجہ ہے کہ فی الحال واٹس ایپ کا اکاؤنٹ اس وقت صرف ایک ہی ڈیوائس پر استعمال ہوسکتا ہے۔ابھی فیس بک میسنجر میں جو حوالے نظر آرہے ہیں وہ میسجز اور سروسز کے انتظام سے متعلق ہیں۔
 
اس کے علاوہ دیگر عناصر کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جو فیس بک میسنجر کو واٹس ایپ صارفین جیسے بلاک کرنا، پش نوٹیفکیشن فرام واٹس ایپ اور چیٹ کرنے والی کی تففصیلات سمجھنے میں مدد دیں گے۔
میسج کے مواد کو فیس بک سرورز سے شیئر نہیں کیا جائے گا اور میسنجر اور واٹس ایپ کے درمیان کراس چیٹ کے لیے میسنجر میں نئے پروٹوکول کو متعارف کرانے کی ضرورت ہوگی۔
ابھی واضح نہیں کہ فیس بک تمام ایپسس کے ڈیٹا کو ڈیوائسز میں اکٹھا کرنے کے لیے کس قسم کا سرور استعمال کرے گی کیونکہ ابھی فیس بک میسنجر میں صارفین بیک وقت متعدد ڈیوائسز سے پیغامات بھیج سکتے ہیں یا موصول کرسکتے ہیں۔
یہ تو ابھی آغاز ہے تو ابھی آگے جاکر کافی تبدیلیاں آنے کا امکان ہے۔
کراچی: بین الصوبائی وزرائےتعلیم کانفرنس کے فیصلے ستمبر تک اسکولوں کی بندش آل سندھ پرائیویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی نے سخت مذمت کی ہے
 
تفصیلات کے مطابق آج وفاقی وزیر کے زیر صدارت بین الصوبائی تعلیمی کانفرنس میں یکم ستمبر تک اسکول بند رکھنے کے فیصلے کی شدید مذمت کی ہے اس حوالے سے چیرمین سید حیدر علی اور سیکریٹری دوست محمد دانش اور دیگر ذمےداران نے حکومت وقت کو ہوش کے ناخن لینے کی درخواست کی ہے۔
 
سات ماہ کی طویل بندش سے ایک طرف بچوں کی تعلیم مکمل تباہ اور دوسری طرف آنے والا تعلیمی سال بھی مکمل متاثر ہوگا۔ اس طویل بندش کی وجہ سے نجی تعلیمی ادارے ہمیشہ ہمیشہ کے بند ہوجائیں گےاور پھر ان بچوں کو مستقبل میں کوئی تعلیمی ادارہ میسر نہیں آئے گا۔
نیز ایسوسی ایشن صوبائی وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کے مشکور ہیں جنہوں نے ہمارا بلا سود قرضے کی تجویز وفاقی وزیر کے سامنے رکھی لیکن اس پر فوری اور یقینی عمل اتنا آسان ہو کہ چھوٹے سے چھوٹا اسکول بھی اس سے مستفید ہوسکے۔
 
آل سندھ پرائیویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کریں اور ایس او پیز کے تحت اسکولوں کو فوری کھولنے کے احکامات جاری کریں اور اسکول اسٹاف اور اساتذہ کی تنخواہ حکومت اپنے ذمے لے تاکہ لاکھوں افراد کے گھروں کے چھولے جل سکیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے  9؍ ماہ  بعد بلاآخر صوبے کے 5تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کے ناموں کی منظوری دیدی ہے تاہم نوٹیفکیشن کے اجراء کو کردار کی تصدیق سے منسلک کردیا گیا ہے جس میں چند روز مزید لگیں گے۔

 چیئرمین بورڈز کی تقرری میں 9 ماہ لگے گزشتہ سال اکتوبر میں اشتہار دیا گیا، مارچ کے پہلے ہفتے میں چیئرمین بورڈز کے عہدوں کے امیدواروں کے انٹرویوز ہوئے جس کے بعد چار ماہ تک سمری مشیر جامعات نثار کھوڑو نے روک کر رکھی تھی۔

ذرائع کےمطابق میٹرک بورڈ کراچی کیلئے لاء یونیورسٹی کے سابق رجسٹرار پروفیسرشرف علی شاہ کے نام کی بطور چیئرمین منظوری دی گئی ہے، انٹر بورڈ کراچی کیلئے موجودہ چیئرمین میٹرک بورڈ ڈاکٹر سعید الدین ، سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کیلئے جامعہ کراچی کے سابق ناظم امتحانات پروفیسر ارشد اعظمی ،سکھر بورڈ کے چیئرمین کیلئے پروفیسر بھائی خان شر، لاڑکانہ تعلیمی بورڈ کیلئے پروفیسر نسیم میمن کے نام کی منظوری دی گئی۔

 ان تمام افراد کے تقرر کی سفارش تلاش کمیٹی نے کی تھی جس کی سربراہی ڈاکٹر عبدالقدیر راجپوت نے کی تھی۔ 

اسلام آباد: وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے آج وفاقی وزیر تعلیم سمیت دیگر صوبوں کے تعلیمی وزراء کے اجلاس کےدوران وفاق سےنجی اسکولز بالخصوص چھوٹے نجی اسکولز کو بلا سود قرضے فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
 
ذرائع کے مطابق سندھ وزیر تعلیم کا کہنا ہےنجی اسکولز موجودہ صورتحال میں شدید مالی بحران کا شکار ہیں اور اگر انہیں اس طرح کا سپورٹ حکومت کی سطح پر ملے گا تو اس سے بلواسطہ اور بلا واسطہ بچوں کو ہی فائدہ ہوگا.اگر اسٹیٹ بینک اس قرض پر کوئی سود لینا چاہتی ہے تو یہ سود وفاقی حکومت ادا کردے.
 
ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ صورتحال میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے لئے ان اسکولوں کو ریلیف فنڈز فراہم نہیں کئے جاسکتے البتہ اگر اسٹیٹ بینک کے ذریعے بلا سود قرض یا قرض پر سود وفاق برداشت کرلے تو یہ ممکن ہوسکتا ہے.
 
جبکہ دوسری جانب وفاقی وزیر تعلیم سمیت تمام صوبائی تعلیم کے وزراء کی جانب سے سعید غنی کی تجویز کا خیر مقدم کیا گیا اور یقینی دہانی کرائی ہے کہ اس حوالے سے جلد ہی وزیراعظم سے بات کرکے ان کو اس تجویز سے نہ صرف آگاہ کیا جائے گا بلکہ ان سے اس پر عملدرآمد کے لیے بھی تجویز دی جائے گی.
 
اسلام آباد: شفقت محمود کی زیرصدارت بین الصوبائی وزرائےتعلیم کانفرنس ہوئی جس میں چاروں صوبوں،آزادکشمیراورگلگت بلتستان کےوزرائےتعلیم شریک
کانفرنس بین الصوبائی وزرائے تعلیم نےتعلیمی اداروں کےحوالے سےاہم فیصلےکئے گئے ہیں۔
 
اجلاس میں تمام صوبائی وزرائے تعلیم کی تجویز پر تعلیمی ادارےستمبر کے پہلے ہفتے میں سخت ایس اوپیز کے ساتھ کھولنے پر اتفاق ہوا جس کے مطابق اگر حالات بہتر ہوئے تو سخت
 
ایس او پیزکےساتھ ستمبر کے پہلے ہفتے میں تعلیمی ادارے کھولےجائیں گے حتمی منظوری کل این سی او سی سے لی جائے گی۔ جبکہ تعلیمی اداروں کو ایس او پیز کے ساتھ امتحانات لینے کی بھی اجازت دی گئی ہے۔
 
اجلاس میں یہ بھی کہاگیاہےکہ تعلیمی ادارے کھولنے سے قبل کوویڈ 19 کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔ ستمبر سے قبل دو مزید اجلاس بلانے کا فیصلہ بھی کیاگیاہے۔
 
 

 اسلام آباد: وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس جاری ہے جس میں اسکول کالج اور جامعات کھولنے یا مزید بند رکھنے پر غور کیا  جائیگا۔

کوویڈ 19 کے باعث تعلیمی اداروں کی بندش کے مسئلے پر وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس میں چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے وزرائے تعلیم ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہیں۔

تمام صوبے اپنی آرا اجلاس میں پیش کریں گے اور ایس او پیز کے ساتھ تعلیمی اداروں میں امتحانات کی اجازت دینے کی تجویز غور کیا جائے گا۔

صوبوں سے مشاورت کے بعد تجاویز قومی رابطہ کمیٹی کو بھجوائی جائیں گی اور تعلیمی ادارے کھولنے کی حتمی منظوری این سی او سی دے گی۔ تمام صوبے متفق ہوئے تو جولائی اور اگست میں زیر التوا امتحانات لیے جاسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ کورونا کی وبا کے باعث تین ماہ سے ملک بھر کے تعلیمی ادارے بند ہیں۔