لاہور: عمر اکمل پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ مرتبہ صفر پرآؤٹ ہونے والے بیٹسمین بن گئے۔
سری لنکا سے لاہور میں پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ کے دوران انھوں نے فاسٹ بولر نوان پردیپ کی پہلی ہی گیند پر وکٹ گنوا دی،83ویں میچ میں یہ نواں موقع تھا جب وہ کھاتہ نہ کھول پائے،ان سے قبل سابق کپتان شاہد خان آفریدی 99 میچز میں 8 مرتبہ صفر پر آؤٹ ہوئے تھے۔
لاہور: پہلے ٹی ٹوئنٹی میں سری لنکا کی پاکستان کے خلاف پہلے بیٹنگ جاری ہے
قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جارہے تین میچوں کی سیریز کے پہلے مقابلے میں قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کو ترجیح دیتے ہوئے مہمان ٹیم کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی۔
ٹاس کے موقع پر کپتان سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ رات میں اوس پڑنے کا امکان ہے اس لیے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا جب کہ مہمان ٹیم کے کپتان نے کہا کہ کوشش کریں گے 170 رنز کا ہدف دیں۔
واضح رہے کہ پاکستان نے کئی اسٹار کرکٹرز کے بغیر میدان میں اترنے والی سری لنکن ٹیم کیخلاف ون ڈے سیریز 2-0 سے اپنے نام کی تھی، مسلسل 2 میچز میں شکستوں کے باوجود مہمان ٹیم کے چند کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی امید افزا رہی، کراچی میں غیر متوقع بارشوں کی وجہ سے پہلا میچ ممکن نہیں ہوسکا تھا۔
نیویارک سٹی:اوبر نے امریکا میں نہایت ارزاں کرایہ پر مختصر فاصلے کے لیے ہیلی کاپٹر سروس کا آغاز کردیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق آن لائن ٹیکسی سروس اُوبر نے امریکی شہر نیویارک میں کینیڈی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے صارفین کے لیے نہایت کم کرایے پر مختصر فاصلے تک کے لیے ہیلی کاپٹر سروس کا اعلان کیا ہے۔ یہ سروس اُس مصروف علاقے میں شروع کی گئی ہے جہاں ٹریفک جام ہونے کے باعث چند منٹوں کا سفر ایک گھنٹے میں طے ہوتا ہے۔
اوبر انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ 8 منٹ کی پرواز کے 200 سے 225 ڈالر وصول کیے جائیں گے جس میں صارفین کے زمینی سفر کے اخراجات بھی شامل ہیں۔ پرواز کے لیے صارفین کو ایک چھوٹا سوٹ کیس لانے کی اجازت ہوگی جب کہ صارفین کو سفر سے قبل احتیاطی تدابیر پر مشتمل ایک ویڈیو بھی دکھائی جائے گی۔
اسلام آباد کی کامسٹیس یونیورسٹی میں سیڑھیوں پر بے ہوش پڑا طالب علم دم توڑ گیا۔
طلباء نے واقعے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے باہر سے منگوائی گئی ایمبولینس کو اندر آنے کی اجازت نہ دی اگر ایمبولینس کو اندر آنے کی اجازت دی جاتی تو انعام الحق کو بروقت اسپتال پہنچایا جاسکتا تھا اور اس کی جان بچائی جا سکتی تھی۔
دوسری جانب رجسٹرار کامسیٹس کا کہنا ہے کہ طالب علم کو فوری طبی امداد دی گئی لیکن دل کا دورہ اس قدر شدید تھا کہ وہ جانبر نہ ہوسکا،رجسٹرار کا کہنا ہے کہ ڈیتھ رپورٹ میں بھی دل کا دورہ ثابت ہو گیا ہے جب کہ انعام کے ورثاء نے پوسٹ مارٹم کرانے سے انکار کردیا ہے اور وہ میت اپنے ساتھ گھر لے گئے ہیں۔
اسلام آباد: حکومت نے تعلیمی اداروں میں منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان کی حوصلہ شکنی کے لیے طلبا اور اساتذہ کی ڈرگ اسکر یننگ کا فیصلہ کرلیا۔
وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات اور سیفران شہریار خان آفریدی نے کہا کہ حکومت نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں میں طلبا سمیت تدریسی اور غیرتدریسی عملے کی منشیات اسکریننگ یقینی بنانے کے لیے مشاورت کررہی ہے۔
نجی اسکولوں کے مالکان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہریار خان آفریدی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے وژن کے تحت حکومت منشیات سے پاک پاکستان کے لیے اقدامات اٹھارہی ہے۔
شہریار خان آفریدی نے کہا کہ ’اساتذہ کو نئی نسل کی تعلیم کے لیے تقرر کیا جاتا ہے، ماں کی گود کے بعد اسکول وہ ادارے ہیں جہاں بچوں کو تعلیم اور تربیت دی جاتی ہے اور انہیں کارآمد شہری بنایا جاتا ہے‘۔
انہوں نے اسکول مالکان کو اپنے اداروں میں منشیات پر قابو پانے کے بہتر طریقے استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
علاوہ ازیں شہریار خان آفریدی نے مزید کہا کہ ’ہم نے ڈھائی سو سے زائد ذرائع بروئے کار لا کر بین الاقوامی منشیات اور دہشت گردوں کا ڈیٹا بیس تیار کیا ہے، ہمیں منشیات کی تجارت روکنے کے لیے موثر اقدامات کرنے ہوں گے‘۔
وزیر انسداد منشیات نے کہا کہ نجی اسکولوں کو کارپوریٹ سوشل ریسپونسبیلیٹی (سی ایس آر) کے تحت اسکولوں میں منشیات کے عادی افراد کے علاج کے لیے منشیات بحالی مراکز کے قیام میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم منشیات کا شکار ہونے والے طلبا کو تعلیمی اداروں سے بے دخل کرنے کے عمل کی حوصلہ شکنی کریں گے، اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے اسلام آباد، کراچی اور سکھر میں بحالی مراکز قائم کیے ہیں‘۔
شہریار خان آفریدی نے کہا کہ ’ہم ایک نیا قانون تشکیل دے رہے ہیں جس کے تحت سرکاری ہسپتالوں میں بھی منشیات بحالی کے مراکز قائم کیے جائیں گے‘۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ’گزشتہ برس ایک سروے سے علم ہوا کہ اسلام آباد کے اسکولوں میں 75 فیصد طالبات اور 45 فیصد طالب علم منشیات استعمال کرتے ہیں‘۔
خیال رہے کہ 3 برس قبل غیرسرکاری تنظیم کی جانب سے مرتب اور متعلقہ کمیٹیوں کے ساتھ شیئر کی گئی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وفاقی دارالحکومت کے نجی اسکولوں کے 44 سے 53 فیصد طلبا مختلف اقسام کے نشے کے عادی ہیں۔
تاہم اس وقت کے وزیر برائے کیپٹل ایڈمنسٹریشن اور ڈیولپمنٹ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور ان کے ماتحت تعلیمی اداروں نے فوری طور پر اس رپورٹ کو مسترد کردیا تھا۔
علاوہ ازیں نجی اسکولوں نے بھی اس رپورٹ کو مشکوک قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا کیونکہ تحقیق کے طریقہ کار اور ڈیٹا کو کسی کے ساتھ شیئر نہیں کیا گیا تھا۔
گزشتہ برس تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کے رجحان میں خطرناک حد تک اضافے کے بعد اس وقت کے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثارنے نوٹس لیا تھا۔
ضیاء الدین یونیورسٹی ایگزامیشن بورڈ نےپری انجینئرنگ سال اول کےامتحانات 2019 کے نتائج کااعلان کردیا
ضیاء الدین یونیورسٹی ایگزامنیشن بورڈ کےایگزیٹیوڈائریکٹرپروفیسرانوار احمد زئی نے گزشتہ روز پری انجینئرنگ کے نتائج کااعلان کرتے ہوئے بتایا کہ چھ پرچہ جات میں طلبا کی کامیابی کاتناسب55 فیصد رہا، پانچ پرچوں میں 20 فیصد، چار پرچوں میں 9 فیصد تین پرچوں 6فیصد،دوپرچوں میں 4فیصد طلبا کامیاب قرارپائے جبکہ 9 فیصد طلبہ کے نتائج دستاویزات مکمل نہ ہونے کی وجہ سے روک لیا گیا ہے۔ ان کا مزیدکہنا تھا کہ دیگر گروپس کے نتائج جلد جاری کئے جائیں گے
نیشنل ڈیٹابیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے جاری ہونے والا قومی شناختی کارڈ پاکستانی شہری ہونے کی پہچان ہے اور اس پر درج 13 اعداد کے شناختی کارڈ نمبر کے ہر عدد کے پیچھے ایک راز چُھپا ہے۔
پاکستانی شہریت کے ثبوت ’شناختی کارڈ‘ پر درج یہ 13 نمبر ہر پاکستانی کے لیے بالکل مختلف ہوتے ہیں۔
یہ نمبر تین ٹکڑوں پر مشتمل ہوتا ہے جس کے پہلے 5 عدد مثلاً ’’12101‘‘ میں سب سے پہلا نمبر یعنی ’1‘، آپ کے صوبے کی نشاندہی کرتاہے، جن لوگوں کے شناختی کارڈ کا نمبر 1 سے شروع ہوتا ہے وہ خیبر پختونخوا کے رہائشی ہیں۔ اسی طرح اگر نمبر 2 ہے تو وہ شخص فاٹا، 3 ہے تو پنجاب ،4 ہے تو سندھ، 5 ہو تو بلوچستان ، 6 ہو تو اسلام آباد اور 7 ہو تو گلگت بلتستان کا ہو گا۔
قومی شناختی کارڈ میں دوسرا نمبر آپ کے ڈویژن کو ظاہر کرتا ہے یعنی ہر ڈویژن کو ایک الگ شناخت نمبر دیا گیا ہے جبکہ باقی تین عدد آپ کے ضلع اس کی تحصیل اور یونین کونسل کو ظاہر کرتے ہیں۔
شناختی کارڈ کے درمیان میں درج سات ہندسوں کا نمبر (یعنی دونوں ڈیش کے درمیان والا نمبر) دراصل ایک کوڈ ہے جو خاندان نمبر کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
مثلا ’’XXXXX-1234567-X‘‘ اس کوڈ کے ذریعے شجره یعنی فیملی ٹری تشکیل پاتا ہے۔
انہی نمبرز کے سب سے آخر میں ہائفن کے بعد درج نمبر جنس ظاہر کرتے ہیں جس میں مردوں کے لیے طاق اعداد یعنی 1-3-5-7-9
اور عورتوں کے لیے جفت اعداد یعنی 2-4-6-8 رکھے گئے ہیں اور اس طرح نادرا کے خودکار نظام کے تحت ہم سب کا قومی شناختی نمبر وجود میں آتا ہے۔