ھفتہ, 23 نومبر 2024


بلڈرز اور ڈیولپرز نے ایمنسٹی اسکیم کی مخالفت کردی،

ایمزٹی وی(بزنس) ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز پاکستان (آباد) کے پیٹرن انچیف محسن شیخانی اور آباد کے سینئر وائس چیئرمین عارف یوسف جیوا نے کہا ہے کہ آباد کے تمام ممبران شفاف کاروبار کررہے ہیں اس لیے ایمنسٹی کی ضرورت ہے نہ ہم نے مطالبہ کیا ہے، حکومت ایسے عمل سے گریز کرے جس سے فلائنگ آف کیپٹل کا احتمال ہو۔

ایسو سی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیویلپرز پاکستان (آباد) کے تحت مقامی ہوٹل میں آباد ایکسپو 2016 کی پریس کانفرنس اور پریزنٹیشن کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ آباد تعمیراتی صنعت کے لیے اپنا کردار ادا کررہا ہے، یہ صنعت جی ڈی پی کا 2.5 فیصد حصہ دے رہی ہے، وفاقی حکومت تعمیراتی صنعت کے مسائل حل کرے۔ محسن شیخانی نے کہا کہ بلڈرز قانون کے مطابق ٹیکس دیتے ہیں، حکومت میں ایسے وقت میں نام نہاد کالے دھن کا معاملہ اٹھایا جب تعمیراتی صنعت اپنے بل بوتے پر ملکی معاشی ترقی کی طرف گامزن ہوئی ہے، حکومت کا ایک غلط قدم یا فیصلہ فلائنگ آف کیپٹل کا باعث بن سکتا ہے۔

عارف یوسف جیوا نے کہا کہ بعض اخبارات میں غلط تاثر قائم ہوا ہے کہ بلڈرز اور ریئل اسٹیٹ شعبے نے ایمنسٹی کا مطالبہ کیا ہے جو درست نہیں۔ انہوں نے واضح موقف دیا کہ آباد ایمنسٹی نہیں چاہتی اور یہ بھی نہیں چاہتی کہ اس اعلان سے غلط لوگ فائدہ اٹھائیں، آباد نے ہمیشہ ٹیکس کلچر کی بات کی ہے اس لیے اس بجٹ میں فکس ٹیکس کی تجویز کو حکومت نے بھی تسلیم کیا۔ عارف جیوا نے کہا کہ ملک میں 3ہزار ارب روپے کی بات کی جارہی ہے جو در حقیقت اس سے کہیں زیادہ ہے، حکومت ایسی پالیسی اختیار کرے جس کے ذریعے یہ پیسہ ملکی معیشت میں شامل ہوسکے۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پراپرٹی ٹرانسفر ٹیکس فائلر پر صفر جبکہ نان فائلر پر 3 فیصد تک لگایا جائے، ٹیکس دہندگان پر زیادہ بوجھ ڈالنے سے بھی سرمایہ باہر جانے کا خدشہ ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ فیئر مارکیٹ ویلیو کے معاملے پر حکومت اسٹیک ہولڈرز کے مسائل کو بھی مدنظر رکھے۔ آباد ایکسپو کے کنوینر اور سابق چیئرمین سدرن ریجن آباد حارث علی مٹھانی نے ایکسپو 2016 کی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس سال آباد ایکسپو پاکستان میں ہونے والی گزشتہ تمام نمائشوں کے ریکارڈ توڑے گی، 2014 میں کراچی کے مخدوش حالات کے باوجود آباد نے بھرپور نمائش کی، اس سال بھی غیر ملکی مندوبین کی اکثریت موجود ہوگی جبکہ کئی غیرملکی سفارتکاروں نے بھی شرکت کی تصدیق کی ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment