ایمزٹی وی(بزنس)چین نے اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت کام کی رفتار کو سراہتے ہوئے اسے صدر شی چنگ پنگ کی جانب سے2013 میں پیش کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا اہم عنصر قرار دیا ہے جس کا مقصد ایشیا، یورپ اور افریقہ کے درمیان کثیرجہتی اور مختلف سطح پر روابط کو فروغ دینا ہے۔
یہ بات چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے بیجنگ میں وزارت خارجہ میں پانچویں یوروایشیا نمائش کے حوالے سے ’’مشترکہ کاوشیں اور مشترکہ مفادات، شاہراہ ریشم کے مواقع اور مستقبل‘‘ کے موضوع پر سترہویں لینٹنگ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت تمام بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کے ساتھ ساتھ 70 سے زیادہ ممالک بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کی حمایت کررہے ہیں جبکہ چین اور 44 مختلف ملکوں کے درمیان معاہدے بھی طے پائے ہیں تاکہ پائیدار ترقی کے مقصد میں کامیابی حاصل کی جاسکے۔
سی پیک پر عملدرآمد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے نفاذ کے حوالے سے فی الوقت وسطی ایشیائی اور یورپی ملکوں کے ساتھ مشترکہ منصوبوں سمیت متعدد اسکیموں میں ڈھالا جارہا ہے جنہیں مختلف مراحل میں پورا کیا جائیگا۔ یورو ایشیا اقتصادی راہداری کے حوالے سے وانگ یی نے کہا کہ یہ شاہراہ ریشم کی اقتصادی پٹی کا اہم عنصر ہے جسے اکیسویں صدی کی میری ٹائم سلک روڈ سے ہم آہنگ کیا جارہا ہے تاکہ عالمی تاریخی و ثقافتی ورثے پر نظر ثانی کے ساتھ ساتھ مشرق اور مغرب کے درمیان تبادلے اور تعاون کو فروغ دیا جائے۔