اتوار, 24 نومبر 2024


ویلیوایشن میں اضافہ تجارتی سرگرمیوں میں ہل چل

ایمزٹی وی(بزنس)پاکستان کسٹمزکے ماتحت ڈائریکٹوریٹ کسٹمز ویلیوایشن کی چیئرمین ایف بی آر کی ہدایات پرریونیو حجم کئی گنا بڑھانے کی حکمت عملی اور یک طرفہ طور پر متعدد روزمرہ استعمال کی عمومی اشیا کی ویلیوایشن میں اچانک 50 تا 800 فیصد اضافے نے تجارتی سرگرمیوں پر جمود طاری کردیا ہے۔

کسٹمز ویلیوایشن میں مبینہ طور پرغیرمنصفانہ اضافے کے خلاف متاثرہ درآمد کنندگان اور تاجروں نے آئندہ ہفتے کسٹم ہائوس کراچی کے باہر احتجاجی دھرنا دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ متاثرہ درآمدکنندگان کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں ایسی روزمرہ استعمال کی اشیا درآمدکرتے ہیں جن کی قیمتیں عام آدمی کی دسترس میں ہوں لیکن ایف بی آر حکام عوام کواس سہولت سے محروم کرنے کے درپے ہوگئے ہیں کیونکہ جب عام آدمی کے استعمال کی اشیا کی ویلیوایشن میں اچانک ہوشربا حد تک اضافے کی صورت میں یہ اشیا عام آدمی کی دسترس سے باہرہوجائیں گی۔

جس سے نہ صرف متاثرہ درآمدکنندگان وتاجروں کی کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوں گی بلکہ محصولات کی مد میں حکومت کو بھی اربوں روپے مالیت کے خسارے سے دوچار ہوناپڑے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ کسٹمز ویلیوایشن میں اضافے کے سبب گزشتہ 4 ماہ سے ملک میں انڈونیشیا، دبئی، ملائشیا سے ٹائلٹ سوپس، تھائی لینڈ، چین، انڈونیشیا اور ملائشیا سے ریڈی میڈ گارمنٹس، شوز، الیکٹریکل فٹنگز و دیگر اشیا، تھائی لینڈ اور ملائشیا سے پائن ایپل کینز کے تقریبا 650 کنٹینرزکی کلیئرنس نہ ہوسکی ہے اور یہ کنٹینرز بندرگاہوں پراس تنازع کے سبب پڑے ہوئے ہیں جس سے حکومت کونہ صرف محصولات کی مد میں تقریبا 3.5 ارب روپے کی وصولیاں رکی ہوئی ہیں بلکہ تجارتی مراکز میں ان اشیا کی عدم دستیابی کے سبب عام آدمی سستی اورمعیاری اشیا کی سہولت سے محروم جبکہ تجارتی سرگرمیاں جمود کا شکار ہوگئی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ متاثرہ درآمدکنندگان اور تاجروں کے نمائندوں کے اس سلسلے میں کسٹمز ویلیو ایشن حکام کے ساتھ متعدد اجلاس بھی منعقد ہوچکے ہیں لیکن تاحال کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہ ہوسکا ہے جس سے دلبرداشتہ ہوکر متاثرہ تاجروں نے پاکستان پہنچنے والے مذکورہ اشیا کے تمام کنٹینرز کو ری ایکسپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ متاثرہ درآمدکنندگان کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹوریٹ کسٹمز ویلیوایشن کی جانب سے مذکورہ اشیا کی ویلیوایشن بڑھانے کا اعلان اس وقت اچانک کیا گیا ہے کہ جب پرانی ویلیوایشن کے تناظر میں مذکورہ اشیا کے درآمدی کنسائمنٹس پاکستان پہنچ چکے تھے۔

اگردرآمدکنندگان کواس بات کا علم ہوتا کہ کسٹمز ویلیوایشن بڑھائی جارہی ہے تو وہ مقامی مارکیٹ کا جائزہ لینے کے بعد ان اشیا کے درآمدی معاہدے کرتے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ایف بی آر کوصرف ریونیو حجم میں اضافے کی یک طرفہ پالیسی اختیار کرنے کے بجائے ملکی معیشت اور حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment