ایمزٹی وی (تجارت) (آئی این پی) قومی اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے گنے، کپاس، چاول اور دیگر فصلوں کی مارکیٹ میں ارزاں نرخوں پر فروخت اور حکومت کی طرف سے اعلان کی گئی قیمت پر عمل درآمد نہ ہونے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا (ن) لیگ کے رضا حیات ہراج اور سرداراویس خان لغاری نے قائمہ کمیٹی فوڈ سکیورٹی کی رپورٹ پر ایوان میں بحث نہ کرانے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی نے گنے کی قیمت 180 روپے مقرر کی لیکن آج مارکیٹ میں جب خریداری شروع ہونے پر مل مالکان سندھ میں 155 روپے اور پنجاب میں 150 روپے پر گنا خرید رہے ہیں۔ ڈپٹی سپیکر نے کپاس، چاول اور گنے کی امدادی قیمتوں کے تعین کا معاملہ دوبارہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوانے کے احکامات دے دیئے، پارلیمانی سیکرٹری برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی رجب بلوچ نے کہا کہ فصلوں کی قیمتیں طے کرنا اور ان پر عمل درآمد کرانا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں رضا حیات ہراج، اویس لغاری، شازیہ مری، نفیسہ شاہ، میرمنور تالپور، راؤ اجمل اور دیگر نے بھی خطاب کیا اور اہم ملکی ایشوز پر ایوان کی توجہ مبذول کرائی۔ رضا حیات ہراج نے کہا کہ زرعی اجناس کی قیمتوں کے تعین کے لئے ایوان کی کمیٹی بنائی گئی تھی۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی نے پڑھے بغیر اسپردستخط کئے۔ رپورٹ میں کپاس اور دیگر متعلقہ ایشوز کا ذکر نہیں کمیٹی نے 180 روپے قیمت مقرر کی مگر 150 روپے پر فروخت ہورہا ہے۔ ڈپٹی اسپیکر نے معاملہ دوبارہ کمیٹی کو ریفرکردیا۔سردار اویس خان لغاری نے کہا کہ کپاس کی قیمت میں اضافے کے حکم پر عمل درآمد نہیں ہوا پنجاب میں آج 150 روپے پر گنے کی خریداری شروع ہوئی ہے فیصلوں پر عمل درآمد کون کرائے گا رجب بلوچ نے کہا کہ میں ارکان کی تائید کرتا ہوں لیکن کاٹن کی قیمت وزارت فوڈ سیکورٹی سے معتلقہ نہیں بلکہ قیمت مقرر کرانا اور عمل درآمد کرانا مرکز کی نہیں صوبوں کی ذمہ داری ہے۔ میر منظور تالپور نے کہا کہ سندھ میں بھی 155 روپے کے حساب سے گنا فروخت ہورہا ہے جو ظلم ہے۔ ( ن) لیگ کے راؤ اجمل نے کہا کہ اگر کسانوں سے زیادتی جاری رہی تو احتجاج کرینگے ۔