ایمزٹی وی (بزنس)وفاقی حکومت نے افغانستان سے تجارت کرنے والے تاجروں اور ایکسپورٹرز کو درآمد اور برآمد کے مسائل کے خاتمے کے لیے پشاور میں ڈرائی پورٹ کے قیام اور طورخم بارڈر پر فارن کرنسی اکاؤنٹ کی سہولت فراہم کرنے کی تجویز پر غور شروع کردیا ہے۔
وزارت تجارت کی دستاویزات کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات تاریخی طور پر تناؤ کا شکار رہے ہیں۔ سرحد پار سے مہاجرین کی آمد، منشیات کی اسمگلنگ، عسکری گروہ اور دہشت گردی کے مقابلے سے متعلق پالیسی اور مذاکرات پر تنازعات نے بد اعتمادی کی فضا کو گھمبیر بنانے میں کردار ادا کیا ہے اور تعلقات میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کے باوجود افغانستان 2014-15میں 2.285 ارب امریکی ڈالر کے تجارتی حجم کے ساتھ پاکستان کو تیسراسب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔
پاکستان کراچی کی بندرگاہ سے دیگر خطوں سے افغانستان کی درآمدات کے لیے مرکزی راستہ بھی ہے۔ تناؤ پر مبنی سیاسی تعلقات کے باوجود تجارتی وفود سمیت تجارتی سرگرمیاں جاری ہیں اور دونوں ممالک کی قیادت اس عزم کا اظہارکر چکی ہے کہ دو طرفہ تجارت 5 ارب ڈالر سے مساوی دو طرفہ تجارت کو بڑھایا جائے۔
اس سلسلے میں ٹرانزٹ ٹریڈ کو بڑھایا جائے گا۔ اس سلسلے میں افغانستان سے تجارت کرنے والے تاجروں اور ایکسپورٹرز کو درآمد اور برآمد کے مسائل کے خاتمے کے لیے پشاور میں ڈرائی پورٹ کے قیام کی تجویز پر غور کیا جا رہا ہے۔ ایف بی آر سے بھی رائے طلب کر لی گئی ہے۔ اس کے علاوہ طورخم بارڈر پر نیشنل بینک کی برانچ میں فارن کرنسی اکاؤنٹ کی سہولت فراہم کرنے کی تجویز پر غور شروع کردیا گیا ہے، اس سلسلے میں وزارت خزانہ سے بھی رائے طلب کی گئی ہے تاکہ اس تجویز پر عملی اقدامات کیے جا سکیں