ایمز ٹی وی (تجارت) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے رواں سال کے ٹیکس ٹارگٹ کو مشکل قرار دے دیا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا۔ چیئرمین ایف بی آر نثار محمد خان نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 625 ارب روپے کا ٹیکس وصول کیا گیا جبکہ ٹیکس ٹارگٹ میں 50 ارب روپے سے زائد کی کمی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی سے پچھلے سال کی نسبت اس سہ ماہی میں کافی نقصان ہوا، کھاد پر 2 سے ڈھائی ارب روپے کی سبسڈی واپس کردی گئی اور 17 فیصد سیلز ٹیکس کم کرکے 5 فیصد کردیا گیا، ٹیکسٹائل شعبے پر ٹیکس ختم کیا گیا، جبکہ پراپرٹی پر لگائے گئے نئے ٹیکس اور بینک ٹرانزکشنز سے توقع کے مطابق اضافہ نہیں ہوا۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایف بی آر کا ٹیکس وصول کرنے کا طریقہ کار غلط ہے، جبکہ ا یف بی آر درجنوں کمپنیوں سے ایڈوانس ٹیکس وصول کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر ایڈوانس ٹیکس وصول کرکے غلط اعداد و شمار پیش کر رہا ہے، نیشنل بینک سے دسمبر تک کے ٹیکسز وصول کیے جاچکے ہیں اور اب بینک سے کہا جارہا ہے کہ وہ پورے سال کے ٹیکسز ابھی ادا کردے، ایف بی آر کمپنیوں سے ایڈوانس ٹیکسز کی وصولی بند کرے۔ سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ ا یڈوانس ٹیکسز نہیں ہونے چاہئیں، یہ تاوان ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ 3 ہزار 630 ارب روپے کے ٹیکس ٹارگٹ پر سخت تحفظات ہیں، ادارے کے لیے رواں سال کا ٹیکس ہدف حاصل کرنا مشکل ہے، کیونکہ وزارت خزانہ نے ٹیکس ٹارگٹ مقرر کرتے وقت تیل کی قیمتوں میں کمی اور دیگر عوامل کو مدنظر نہیں رکھا۔