ایمز ٹی وی (تجارت) سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے سی ای او شمس الدین شیخ نے کہا ہے کہ کوئلے سے چلنے والے660میگاواٹ پیداواری صلاحیت کے حامل تھر کول پاور پلانٹ کا فنانشل کلوز 4 اپریل 2016 کو ہوا، جب سے اب تک منصوبے کا 10.2 فیصدکام مکمل کیا جاچکا ہے۔
کان کنی اور پاور پلانٹس پر کام بیک وقت تیزی سے جاری ہے، یہ کوئلے سے چلنے والے تھر کے اوائل کے منصوبے ہیں اور پاک چین اقتصادی راہداری میں اہم ہیں، 2 نئے پاور پلانٹس جنوری 2017میں لگائے جائیں گے جو دسمبر 2019 تک مکمل کرلیے جائیں گے کیونکہ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی حبکو اور تھل لمیٹڈکو بلاک II میں پلانٹس کے لیے 7.6 ایم ٹی پی اے کوئلہ ہٹانے کا معاہدہ کرچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دسمبر 2021 تک سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی 11.4 ایم ٹی پی اے کوئلے کی اضافی صلاحیت شامل کرنے کی منصوبہ بندی کرچکی ہے، دسمبر 2021 تک تھر بلاک ٹو میں مزید 5 توانائی کے منصوبے تعمیر کیے جائیں گے جس سے بجلی کی پیداوار 3 ہزار میگاواٹ تک ہوجائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کان کنی منصوبے کی کل لاگت 845 ملین امریکی ڈالر ہے جس میں 75 فیصد قرضہ اور 25 فیصد ایکویٹی ہے اور قرضے میں31.5 فیصد غیر ملکی جبکہ 68.5 فیصد ملکی قرضہ ہے، منصوبے کے اہم اسپانسرز میں حکومت سندھ 57.5 فیصد، اینگرو اور تھل لمیٹد 12،12، فیصد حصص اور حبیب بینک لمیٹڈ10 فیصد حصص یافتہ ہیں۔ شمس الدین شیخ نے کہا کہ330میگاواٹ کے پلانٹس کی لاگت کا تخمینہ 101 ارب امریکی ڈالر لگایا گیا ہے جس میں 75 فیصد قرضہ اور 25 فیصد ایکویٹی ہے، اس منصوبے کے بنیادی اسپانسرز میں اینگرو50.1فیصد حصص کی مالک ہے جبکہ باقی حصص یافتگان میں ایچ بی ایل ، لبرٹی اور چائنہ مشینری انجینئرنگ کمپنی اور باقی دیگر شامل ہیں۔ صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے چیف آپریٹنگ آفیسرسید ابوالفضل رضوی نے کہا کہ کان میں40 میٹر کی گہرائی حاصل کرلی گئی ہے، اب مزید 100میٹر کھدائی باقی ہے، ایک اندازے کے مطابق 3.8ملین ٹن کوئلہ کان سے نکالا جاسکے گا۔