ایمز ٹی وی (تجارت) حکومت کی عدم توجہ کے باعث پاکستان کی لیدرگارمنٹس کی برآمدات تنزلی کا شکار ہوگئی ہے، حریف ممالک چین اور بھارت کے مقابلے میں ڈیوٹی ڈرابیک کی شرح انتہائی کم ہونے کے علاوہ انڈسٹری کے درآمدی خام مال پر کسٹم ڈیوٹی اور ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ سے مقامی لیدرگارمنٹ انڈسٹری عالمی مارکیٹوں میں اپنے حریفوں کے ساتھ مسابقت سے قاصر ہے۔ پاکستان لیدرگارمینٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عاطف اشرف نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ علاقائی ممالک کی لیدرگارمنٹ انڈسٹری ترقی کے منازل طے کر رہی ہیں لیکن اس کے برعکس پاکستان میں لیدرگارمنٹ انڈسٹری کی برآمدات تنزلی کا شکار ہیں جس کی وجہ سے اس شعبے کو اپنی بقا کیلیے مسائل سنگین حد تک بڑھ گئے ہیں تاہم دلچسپ امر یہ ہے کہ مذکورہ حقائق کے باوجود وفاقی حکومت اس معاملے پر توجہ دینے کیلیے تیار نہیں ہے جو مقامی لیدرگارمنٹ برآمدی صنعت کی مایوسی میں مزید اضافے کا باعث بن رہی ہے اور اس پالیسی کے نتیجے میں مقامی لیدرگارمنٹ انڈسٹری تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے۔
اس شعبے کی بقا کیلیے فی الفوربیل آؤٹ پیکیج کی فوری ضرورت ہے، پاکستان میں شعبہ ٹیکسٹائل کے بعد یہ شعبہ دوسرا سرفہرست ویلیوایڈڈ ایکسپورٹ سیکٹر ہے، مالی سال 2015-16 میں پاکستان کی لیدرگارمنٹ ایکسپورٹ میں 12.35 فیصد کی کمی ہوئی جو توجہ طلب امر ہے، حکومت کی جانب سے اس شعبے کیلیے کوئی مناسب ریلیف پیکیج کا اعلان نہ کیا گیا تو لیدرگارمنٹس کی مقامی برآمدکنندہ صنعتوں کی بندش شروع ہوجائیگی۔
عاطف اشرف نے بتایا کہ چین اور بھارت کی حکومتیں اپنے ایکسپورٹرز کو برآمدات کے فروغ کیلیے بھاری ڈیوٹی ڈرابیک دے رہی ہیں، چین اپنی لیدرگارمنٹس کی ایکسپورٹ پر8.5 فیصد جبکہ بھارت9.5 فیصد کی شرح سے ڈیوٹی ڈرابیک کی ترغیب دے رہا ہے جبکہ پاکستان میں صرف لیدرجیکٹس کی ایکسپورٹ پر4.26 فیصد ڈیوٹی ڈرابیک کی سہولت دی جارہی ہے اور یہ شرح اس وقت کی ہے جب خام چمڑے، پکل اور ویٹ بلیو پر درآمدی سطح پر ٹیکسوں کی شرح صفر تھی اور اب حکومت مذکورہ اشیا کی درآمدات پر3 فیصد کسٹم ڈیوٹی اور1 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس وصول کررہی ہے لیکن اس کے باوجود ڈیوٹی ڈرابیک کی کم شرح پرنظرثانی نہیں کی گئی حالانکہ لیدرگارمنٹ ایکسپورٹرز اپنی مصنوعات کی تیاری کیلیے 60 سے70 فیصد خام مال بیرونی ممالک سے درآمد کرتی ہیے۔
چیئرمین عاطف اشرف نے وزیراعظم اور وفاقی وزیرتجارت پر زور دیا کہ وہ ٹی ڈیپ اور بیرون ملک قائم پاکستانی مشنز میں تعینات کمرشل قونصلرزکو متحرک کریں تاکہ وہ پاکستانی لیدرگارمنٹ مصنوعات کی عالمی سطح پر تشہیر کرسکیں اور ساتھ ہی حکومت کو برآمدات میں تنزلی کے رحجان کوقابو کرنے کیلیے تجارتی پالیسی پر بھی نظرثانی کی ضرورت ہے۔