ھفتہ, 23 نومبر 2024


برطانوی حکومت کا مطلوبہ معلومات دینے سے انکار

 

ایمز ٹی وی( تجارت) سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی جانب سے چوہدری شوگر ملز کی مبینہ طور پر مشکوک ٹرانزیکشن سے متعلق معاملہ داخل دفتر کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

ایس ای سی پی حکام کہتے ہیں کہ برطانوی حکام نے ٹرانزیکشن سے متعلق مطلوبہ معلومات دینے سے انکار کردیا ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا، جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسد عمر نے استفسار کیا کہ چوہدری شوگر ملز کے بارے میں مشکوک ٹرانزیکشن سے متعلق برطانوی حکام کو جو خط لکھا گیا تھا اس کا کیا ہوا؟

جس پر ایس ای سی پی حکام نے بتایا کہ لندن سے چوہدری شوگرملز کی مبینہ طور پر مشکوک ٹرانزیکشن سے متعلق شکایت پر برطانوی حکام کو خط لکھا گیا تھا مگر معلومات نہیں ملیں، برطانوی حکام کا موقف ہے کہ معلومات کیلئے انٹر پول کے ذریعے رابطہ قائم کیا جائے۔

ایس ای سی پی حکام کا کہنا تھا کہ مطلوبہ معلومات نہ ملنے پر چوہدری شوگر ملز سے معلومات طلب کیں جس پرمعلوم ہوا کہ چوہدری شوگر ملز نے ایکسپورٹ کے بدلے اڑسٹھ کروڑ روپے وصول کرنا تھے مگر ایکسپورٹ لندن کے بجائے چین اور کوریا کو ہوئی اور ٹرانزیکشن بھی ان ہی ممالک سے کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ جس کے بعد چوہدری شوگر ملز کے خلاف مبینہ طور پر مشکوک ٹرانزیکشن سے متعلق معاملہ بند کردیا ہے۔

اس پر کمیٹی رکن اسد عمر نے پوچھا کہ کیا نواز شریف کا نام شامل ہونے کی وجہ سے برطانوی حکام نے معلومات نہیں دیں؟

انہوں نے کہا کہ ٹرانزیکشن میں مبینہ طور پر منی لانڈرنگ نظر آرہی ہے، اس معاملے پر ایس ای سی پی حکام سے تفصیلات طلب کی جائیں جس کی حکومتی کمیٹی اراکین نے مخالفت کی۔

مسلم لیگ (ن) کے کمیٹی رکن طلال چوہدری نے کہا کہ ایک خاص قسم کی معلومات کو پوائنٹ سکورنگ کیلئے استعمال کرسکتا ہے، ایک کیس کی بجائے پھر بہت سارے کیسز منگوانا پڑیں گے، اس قسم کا کیس عدالت عظمیٰ میں بھی زیر سماعت ہے جس میں ایس ای سی پی بھی فریق ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے کمیٹی رکن میاں منان نے کہا کہ ایک مخصوص کیس کے بارے میں معلومات منگوانا درست نہیں۔

کمیٹی رکن رشید گوڈیل نے کہا کہ یہ معاملہ آئندہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیا جانا چاہیے تاکہ اس پر تفصیلی بات ہوسکے۔

دوسری جانب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے دبئی میں سرمایہ کاری کے اشتہارات پر اسٹیٹ بینک سے جواب طلب کیا۔

تحریک انصاف کے اسد عمر کا کہنا تھا کہ گذشتہ تین سال میں دبئی کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں پاکستانیوں نے 6 ارب 60 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔

کمیٹی نے کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹینس ترمیمی بل 2015 کی منظوری اور کمپنیز آرڈیننس 2016 پر چار رکنی کمیٹی قائم کردی جبکہ نیب سے بنگلہ دیش اسکینڈل کے بارے میں 3 ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔

کمیٹی نے کمپنیز آرڈیننس 2016 پر پرویز ملک کی سربراہی میں چاررکنی کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔

ادھر نیشنل بینک حکام نے بنگلہ دیش برانچ میں 18 ارب 50 کروڑ روپے کے اسکینڈل پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 3 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ریکور کرلیے ہیں، اسکینڈل میں 61 ملزمان ملوث تھے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment