گھمبیر صورتحال سے نکلنے کے لیے وزارت پانی و بجلی نے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو معاملے کے حل کے لیے سفارش کی ہے تاکہ بحران پر قابو پایا جاسکے۔
ملک کو اس وقت پیک سیزن نہ ہونے کے باوجود 6000 میگاواٹ بجلی کی کمی کا سامنا ہے جبکہ وزیراعظم کی جانب سے شروع کیا گیا 20 بڑے شہروں میں لوڈ شیدنگ فری سسٹم بھی بری طرح ناکام ہوگیا ہے جس سے شہری علاقوں میں 4 سے 6گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں 6 سے 8گھنٹے طویل لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جس کی وجہ سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوگئے ہیں۔ لوڈ شیدنگ نے شہر اقتدار کو بھی نہ بخشا ہے اور گھنٹوں لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
حکومت نے گزشتہ کچھ عرصے سے آئل اور بجلی بنانے والی کمپنیوں کو ادائیگیاں نہیں کی ہیں جس کی وجہ سے گردشی قرضے میں مسلسل آضافہ ہورہا ہے اور اگر اس صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو پھر پیک سیزن میں بھی بحران پیدا ہوجائے گا۔
حکومت کی کوشش ہے کہ وہ گردشی قرضے کو کم کرنے کے بجائے صرف کچھ ادائیگیاں کررہی ہے تاکہ آئندہ الیکشن سے قبل بجلی بحران پر قابو پایا جاسکے اور اگر نئی حکومت برسراقتدار آتی ہے تو اسے بحران کا سامنا کرنا پڑے۔
وزیراعظم نے معاملے کا نوٹس لینے کا بھی کہا ہے کہ بجلی بحران جلد ختم کیا جائے۔ بجلی بنانے والی کمپنیوں نے موجودہ گردشی قرضے اور حکومتی عدم ادائیگیوں کے حوالے سے ایک اجلاس بھی طلب کیا ہے جو کہ آف دی ریکارڈ ہوگا جس میں حکومت پر ادائیگیوں اورکمپنیوں کو مالی بحران سے نکالنے کے حوالے سے حکومت پر زور دیا جائے گاکہ بحرانوں پر قابو پایا جاسکے۔a