ایمز ٹی وی (تجارت) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی تجارت نے سفارش کی ہے کہ کپاس کے زرعی پیداواری علاقے میں اضافہ کیا جا ئے،۔ چاول اور کجھور کی بہترین پیکنگ کے اقدامات اٹھائے جائیں، کجھور کی برآمدات کو بڑھاکر 150 ملین تک لے جایا جائے اورزمینداروں ، کاشتکاروں تک حکومتی امدادای پیکج پہنچانے کیلئے آگاہی مہم شروع کی جائے۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر شبلی فراز کی صدارت میں منعقد ہوا۔ دوران اجلاس چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ بیرونی تجارتی معاہدوں کی تفصیلات قائمہ کمیٹی ، پار لیمنٹ کو بھی فراہم کی جائیں اور بیرونی تجارتی معاہدوں کی نگرانی کے لئے پارلیمنٹ کا کردار بھی ہونا چاہیے، صرف ٹیکسٹائل کے شعبے پر توجہ کی بجائے دیگر شعبوں کو بھی پنپنے کا موقع دیا جائے۔
زرعی زمینوں پر رہائشی کالونیاں بننے کا عمل تشویشناک ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایگزیم بنک کے بورڈ ممبران زیادہ ہونے چاہیں اور تجارتی و کاروباری سرگرمیوں میں اضافے کیلئے امدادی بنک جلد سے جلد اپنا کام شروع کرے۔ سیکرٹری وزارت نے بتایا کہ ایگزیم بنک کے بورڈ کا ایک ممبر وزارت تجارت سے ہے ، بنک کو فعال بنانا اور بورڈ ممبران کی تقرری وزارت خزانہ کا اختیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ سفارتخانوں کے لئے 11 ٹریڈ آفسیر لمز سے امتحان کے بعد منتخب ہو گئے ہیں، انہیں مختلف زبانوں کا کورس بھی کروا دیا گیا ہے۔ سینیٹر ڈاکٹر کریم احمد خواجہ نے تجویز دی کہ قیام پاکستان کے وقت ہجرت کرجانے والے ہندو ، سکھ ، عیسائی،تاجروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے وفاقی سطح پر کانفرنس منعقد کی جائے۔
سرمایہ کاری بورڈ حکا م نے بتایا کہ بیرون ملک رابطوں میں اضافہ سے بیلا روس اور اٹلی کے سرمایہ کاروں نے دورے کیے ہیں اور بیرونی سرمایہ کاروں کی توجہ میں اضافہ ہورہا ہے۔ کمیٹی نے سرمایہ کاری بورڈ کو چاروں صوبوں سے ملکر اسلام آباد میں کانفرنس منعقد کرنے کی سفارش کی۔وزارت کے حکام نے آگاہ کیا کہ وزیراعظم کا ٹیکسٹائل پیکج آنے والے دنوں میں برآمدات بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا۔ برآمدات بڑھانے کیلئے چھ ارب روپے کا الگ فنڈ رکھا گیا ہے، نئی مشینری منگوانے میں سہولیات دی گئیں ہیں اور وزارت خزانہ کو فنڈ ز میں اضافے کیلئے لکھا گیا ہے، ٹیکسٹائل کے علاوہ دوسرے شعبوں کیلئے بھی جون میں نیاپیکج دیا جائے گا۔ سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ یہ بات تکلیف دہ ہے کہ بجلی یونٹ کی قیمت میں کمی کے باوجود بجلی کا ریٹ فی یونٹ 13 روپے ہے جبکہ ریفنڈ واپس نہیں کیے گئے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری پر موجود اکنامک زونز کے ذریعے برآمدات کو بڑھانے کیلئے کیا منصوبہ بندی اور پالیسی بنائی گئی ہے اس حوالے سے تفصیلات آئندہ اجلاس میں پیش کی جائیں۔ سرمایہ کار ی بورڈ کے حکام نے بتایا کہ صنعتی معاشی زونز میں کسٹم ڈیوٹی نہیں دس سال تک ٹیکس فری ہیں۔ چینی اکنامک زونز میں صرف جدید ٹیکنالوجی کی مشینری کی اجازت ہوگی تاکہ مقامی صنعت متاثر نہ ہو۔ سینیٹر نسیمہ احسان نے کہا کہ گوادر میں صاف پانی موجود نہیں، کاغذی کارروائیوں سے آگے بڑھ کر سہولیات کا بندوبست کرنے کا سوچا جائے۔ ٹی ڈیپ حکام نے آگاہ کیا کہ کراچی کے صنعت کاروں نے اسٹاک ایکسچینج اور جائیدار کی خرید و فروخت میں سرمایہ کاری شروع کر دی ہے۔ اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ زرعی زمینوں پر رہائشی کالونیاں بننے کا عمل تشویشناک ہے۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر ز الیاس بلور ، نسیمہ احسان ، کریم احمد خواجہ کے علاوہ سیکرٹری وزارت اور وزارت سے ملحقہ اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔