جمعہ, 22 نومبر 2024


کرپشن کو بے نقاب کرنے کے لئے نئی پالیسی متعارف

 

ایمزٹی وی(تجارت) سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان(ایس ای سی پی) نے کرپشن و بدعنوانیوں اور قوانین کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرنے کے حوالے سے کمپنیوں کے ملازمین کے لیے ویسل بلوئنگ پالیسی متعارف کرانے کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کے لیے ایس ای سی پی نے ویسل بلوئنگ ریگولیشن 2017 کا مسودہ تیار کرلیا ہے۔ سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان نے گزشتہ روز نوٹیفکیشن نمبر 349(I)/2017 کے ذریعے ویسل بلوئنگ ریگولیشن 2017 کا مجوزہ مسودہ جاری کردیا ہے، ان ریگولیشنز کا اطلاق ان لوگوں پر ہوگا جو لسٹڈ کمپنیوں اور پبلک سیکٹر کمپنیوں میں ہونے والی کرپشن و بدعنوانیوں اور قوانین کی خلاف ورزیوں کے بارے میں ایس ای سی پی کو معلومات فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ مجوزہ ریگولیشن میں کہا گیا ہے کہ ایس ای سی پی تمام لسٹڈ کمپنیوں اور پبلک سیکٹر کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو ویسل بلوئنگ پالیسی متعارف کرانے کا پابند بنائے گا ۔ جس کے تحت ان کمپنیوں کے ملازمین کو بدعنوانیوں اور قوانین کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرنے پر مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا، کمپنیاں پالیسی بنا کر تمام ملازمین کو نہ صرف آگاہ کریںگی بلکہ یہ پالیسی اپنی ویب سائٹ پر بھی ڈالنا ہوگی، کرپشن و بدعنوانی یا قانون کی خلاف ورزی کی اطلاع دینے والے ملازم کا نام ایک معاہدے کے تحت صیغہ راز میں رکھا جائے گا، کمپنی ایسے ملازمین کے خلاف کارروائی کرے گی نہ امتیازی سلوک روارکھا جائے گا۔ کمپنی کی جانب سے کارروائی کی صورت میں متاثرہ ویسل بلویئر فارم بی کے ذریعے ایس ای سی پی کو درخواست دے سکتا ہے جس پر ایس ای سی پی اس کی مکمل مدد کرے گا اور اس بارے میں باقاعدہ تحریری آرڈر بھی جاری کرے گا۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ مجوزہ ریگولیشن کے تحت اگر کوئی ملازم کمپنی کے خلاف جھوٹی اور فراڈ پر مبنی اور خلاف میرٹ معلومات فراہم کرتا ہے اور انکوائری میں الزامات درست ثابت نہیں ہوتے اور ان کا مقصد محض کمپنی کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہوتو غلط معلومات فراہم کرنے والے کے خلاف انضباطی کارروائی کی جاسکے گی۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment