پیر, 25 نومبر 2024


تجارتی پالیسی کی کامیابی کے لیے پلان ترتیب دیدیا، خرم دستگیر

ایمز ٹی وی(بزنس ڈیسک)وفاقی وزیر تجارت انجنیئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ تیسرا سٹرٹیجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک 2015-18آئندہ چند ماہ میں پیش کر دیا جائیگا۔

ملک میں امن وامان اور توانائی کی بہتر ہوتی صورتحال کے ساتھ ساتھ ملک میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے،متعدد عالمی اداروں نے پاکستان کے معاشی اعشاریوں کو مثبت قرار دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاں وزارت تجارت کی ایڈوائزری کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں وزارت ٹیکسٹائل، صنعت و پیداوار، فوڈ سیکیورٹی، پانی وبجلی، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی،انفارمیشن ٹیکنالوجی، بورڈ آف انویسٹمنٹ، سمیڈا، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، صوبائی حکومتوں، فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری، ضلعی چیمبرز، برآمدی ایسوسی ایشنز اور ریسرچ اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلا س میں بتایا گیا کہ نئی تجارتی پالیسی کیلیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے تجاویز مانگی گئی تھیں جس کے نتیجے میں وزارت تجارت کو 800سے زائد تجاویز موصول ہوئیں، جنھیں مکمل جانچ پڑتال کے بعد آئندہ تجارتی پالیسی کا حصہ بنایا جائے گا۔

اجلاس میں موجود حاضرین نے پاکستانی تجارت میں اضافے کیلیے کہا کہ پاکستانی برآمدات کی موثر مارکیٹنگ اور برانڈنگ کیلیے پاکستان کے ٹریڈ افسران مثبت کردار ادا کریں۔ انھوں نے کہا کہ عالمی سرٹیفکیشن کے حصول کیلیے وزارت تجارت برآمدکنندگان کی مدد کرے تاکہ چھوٹے ایکسپورٹرز یورپ اور امریکا کی منافع بخش منڈیوں تک اپنا مال بھجوا سکیں۔ انھوں نے حکومت سے درخواست کی کہ بزنس مین کیلیے ویزے کے حصول میں آسانی پیدا کرنے کیلیے دوسری حکومتوں سے مذاکرات کیے جائیں۔ حاضرین نے متعدد سیکٹروں میں ڈیوٹی اور ٹیکسوں میں کمی کیلیے بھی اپنی تجاویز پیش کیں۔ سیکریٹری کامرس شہزاد ارباب نے اپنے اختتامی خطاب میں کہا کہ وزار ت تجارت ٹیرف اسٹرکچر کو حقیقت پسندانہ اور شفاف بنانے کیلیے اقدامات کر رہی ہے۔

اس سلسلے میں وزیر خزانہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی کام کر رہی ہے جس میں مختلف وزارتوں اور تجارتی ایسوسی ایشنز کے نمائندے شامل ہیں۔انھوں نے کہا کہ تجارتی پالیسی کی کامیابی اور اس کے موثر نفاذ کیلیے جامع پلان ترتیب دیا گیا ہے جس کا اعلان بھی تجارتی پالیسی کے ساتھ ہی کر دیا جائے گا۔ ایڈوائزری کونسل کی میٹنگ بھی ہر سال منعقد کی جائے گی جس میں تجارتی پالیسی پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے گا اور ان کے حل کیلیے تجاویز طلب کی جائیں گی۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment