ایمز ٹی وی (بزنس ڈیسک) اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے لیے معاشی منظر نامہ مجموعی طور پرمثبت نظرآرہاہے، مہنگائی ہدف سے کم اور مالیاتی کھاتہ بہتر رہنے کی توقع ہے، مالیاتی خسارہ کم کرنے کیلیے ٹیکس وصولیوں میں 19.9فیصد اضافہ نمو کے ہدف کی وجہ سے 3104ارب روپے ٹیکس وصولیاں دشوار ہیں، مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو 5.5فیصد کا ہدف حاصل کرنے کے لیے زراعت، صنعت وخدمات تینوں شعبوں میں بہتری ناگزیر ہے۔
بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے زراعت کے شعبے کو پہنچنے والا نقصان جی ڈی پی کیلیے خطرہ ہے۔ مالی سال2014-15میں بیشتر اہم معاشی اہداف حاصل نہ ہوسکے، گزشتہ چند سال کے مقابلے میں جی ڈی پی کی شرح نمو 2014-15کیلیے مقررہ 5.1فیصد کے ہدف کے مقابلے میں4.2 فیصد تک محدود رہی، زراعت کی شرح نمو3.3فیصد کے بجائے 2.9فیصد، صنعتی ترقی 6.8فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 3.6فیصد، خدمات کے شعبے کی نمو5.2فیصد کے بجائے5فیصد رہی۔
انٹرنیشنل مارکیٹ میں خام تیل اورکموڈٹیز کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے افراط زر کی شرح8فیصد کے اندازے کے بجائے4.5فیصد تک محدود رہی۔ حکومت مالی سال 2014-15میں بھی مجموعی قرضوں کو جی ڈی پی کے 60 فیصد تک محدودکرنے کے ایکٹ کی پابندی نہ کرسکی۔18ویں ترمیم اور7ویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت قابل تقسیم پول جاری کرنے کے بعد وفاق کے وسائل محدودہوگئے ہیں جوصرف سودی ادائیگیاں اوردفاعی اخراجات پورے کرسکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2014-15 میں مجموعی سرکاری قرضے جی ڈی پی کے 64.8فیصد رہے۔