ایمز ٹی وی (بزنس) ایل این جی پروجیکٹ پر تنقید اور الزام آرائی کا باب بند ہونے کے قریب ہے۔ قطر نے روسی کمپنی گن‘ورکی جانب سے پاکستان کو 5سال کے لیے ایل این جی سپلائی کنٹریکٹ میں دی جانے والی خام تیل (برنٹ) کے 13.37فیصد کے مساوی قیمت پر ایل این جی فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔
خام تیل کی قیمت 30ڈالر فی بیرل کو بنیاد بناکر حساب لگایا جائے تو درآمدی ایل این جی کی قیمت خرید 4 ڈالر جبکہ ترسیل کے چارجز اور ری گیسفکیشن کی لاگت ملاکر درآمد شدہ گیس کی قیمت مقامی گیس سے بھی کم ہوگی۔ ایل این جی کی امپورٹ اور ترسیل کے پروجیکٹ سے وابستہ ذرائع نے بتایا کہ قطر کے ساتھ قیمت پر نظر ثانی کا معاملہ طے پاگیا ہے اور فروری کے مہینے میں قطر کے ساتھ ایل این جی کا 15سال کے لیے سپلائی ایگری منٹ حتمی طور پر طے ہوجائے گا۔ اس معاہدے کے مکمل ہونے کے بعد ایل این جی پروجیکٹ پر اٹھائے جانے والے اعتراضات اور خدشات بھی ختم ہونے کی امید ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ قطر کی جانب سے خام تیل (برنٹ) کی تین ماہ کی اوسط قیمتوں کے 13.39فیصد کے مساوی قیمت کی پیشکش اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مسترد کرتے ہوئے پی ایس او کو روسی کمپنی گن‘ور کی جانب سے ملنے والی پیشکش کے مساوی قیمت پر راضی کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایل این جی منصوبے پر کی جانے والی تنقید میں حقیقت کم اور مبالغہ زیاد ہے، درحقیقت وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی کی جانب سے قطر کے ساتھ حتمی معاہدہ طے نہ ہونے تک زیر غور ایل این جی قیمت کو راز رکھنے کی حکمت عملی کی وجہ سے شبہات پیدا ہوئے تاہم وفاقی وزیر کی یہ حکمت عملی پاکستان کے لیے بہترین نرخ حاصل کرنے کا بھی ذریعہ بنی۔