ایمز ٹی وی(بزنس)آباد کے ریجنل چیئرمین محمدآصف سم سم نے ’’ایکسپریس‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ دنیا بھر میں کنسٹرکشن کوصنعت کا درجہ حاصل ہے لیکن سندھ ریونیو بورڈ نے اسے خدمات کے شعبے میں شامل کرکے نوٹسز جاری کردیے تھے اور آباد کے واضح موقف سے آگاہ ہونے کے بجائے بلڈرزاینڈ ڈیولپرز کے بینک کھاتے بھی منجمد کردیے گئے جس کے خلاف مجبوراً عدالت سے حکم امتناع حاصل کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت تعمیراتی شعبے کے ساتھ بہترین روابط رکھنے کے لیے سندھ کے نئے بجٹ میں تعمیراتی شعبے کو صنعت کا درجہ دینے اوراس شعبے پر سروسز سیلزٹیکس واپس لینے کا اعلان کرے۔ انہوں نے تجویز دی کہ حکومت سندھ اگر آباد کوانفرااسٹرکچرل تعاون فراہم کرے تو آباد لوکاسٹ ہاؤسنگ کے منصوبوں کومرکزی حیثیت دیتے ہوئے کراچی کے علاوہ حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، ٹنڈوآدم، ٹھٹھہ، سانگھڑاور نوابشاہ کو میگا سٹی میں تبدیل کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔
سندھ بجٹ میں بھی حکومت کوصوبے کی سطح پرہاؤسنگ پالیسی متعارف کرانے کی ضرورت ہے کیونکہ صوبائی ہاؤسنگ پالیسی متعارف ہونے کے نتیجے میں تعمیراتی شعبے سے وابستہ 70 سے زائد ذیلی صنعتی شعبوں کے پہیہ چلنے کی رفتار تیز، لاکھوں غیرہنرمندوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہونے کے ساتھ کاروباری حجم وسیع ہونے سے صوبائی ریونیو کے حجم میں بھی نمایاں اضافہ ممکن ہوسکے گا۔ آصف سم سم نے حکومت سندھ پر زور دیا کہ صوبے میں لوکاسٹ ہاؤسنگ اورمیگاسٹی کی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے سال2002 کے بلڈنگ بائی لازکو تبدیل کرتے ہوئے جدید تقاضوں میں ڈھالنا ہوگا اورسال2016 کے نئے بلڈنگ بائی لاز متعارف کرانا ہوں گے، صوبے میں سستی رہائش کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کونئے بلڈنگ بائی لازمیں زمینوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے تناظر میں کنسٹرکشن تناسب کوبڑھانا ہوگا۔