ایمز ٹی وی (اسپیشل) عشروں سے جنگ و جدل کے شکار غزہ پٹی کے باشندوں کو جہاں بجلی اور کھانا پکانے کے لیے گیس کی قلت کا سامنا ہے وہاں اب بچوں کی دلچسپی کا باعث غزہ کا چڑیا گھر بھی ویران ہوتا جا رہا ہے۔
جنوبی غزہ کے علاقے میں قائم چڑیا گھر کے مالک محمد اویدا کہتے ہیں،’’میں خُدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ شیر نے چار پانچ روز سے کھانا نہیں کھایا۔ اس کی ایک دن کی غذا پر قریب 20 ڈالر کا خرچ آتا ہے۔‘‘
جنوبی غزہ پٹی کے چڑیا گھر میں موجود افریقی شیر کم خوراکی کے سبب لاغر ہو گیا ہے۔ اس کا پیٹ اندر چلا گیا ہے اور اس کا دھاری دار جلد دُبلے پن کی وجہ سے لٹکتی دکھائی دیتی ہے۔ بھوک سے تڑپتا ہوا یہ شیر اپنے پنجرے میں اضطراب کے عالم میں گول گول چکر کاٹتا دکھائی دے رہا ہے۔
غزہ پٹی کے جنوبی علاقے میں قائم اس چڑیا گھر کی طرف کبھی جوق در جوق شائقین اپنے بچوں کو لے کر بڑھتے نظر آتے تھے۔ شیر، بندر، ہاتھی، شُتر مُرغ اور مگرمچھوں کو دیکھنے کے لیے بچے اور بڑے سب ہی نہایت شوق سے اس چڑیا گھر کا رُخ کیا کرتے تھے۔ اب یہ ویران پڑا ہے اور زیادہ تر پنجرے خالی نظر آتے ہیں۔ محمد اویدا اب اس چڑیا گھر کو چلانے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ انہیں جانوروں کی غذا تک کی فراہمی کے لیے مالی مسائل کا سامنا ہے۔
یہی حال غزہ کے چھ دیگرعارضی چڑیا گھروں کا بھی ہے۔ سالوں، بلکہ عشروں سے جاری جنگ، بد امنی، سردی کی شدت، غزہ کے علاقے میں بیماریوں اور وباؤں کا پھیلاؤ جسے ایک عرصے سے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ یہ سب عوامل اس صورتحال کا باعث بنے ہیں اور بہت سے جانور ہلاک ہو چُکے ہیں۔
تاہم بہتر وقتوں میں بھی غزہ کے علاقے میں جانوروں کی بقاء اور ان کی دیکھ بھال کے حوالے سے بہت کم شعور و آ گہی پائی جاتی تھی۔ مثال کے طور پر 2013 ء میں شیر کے دو نومولود بچے پیدائش کے فوراً بعد ہی دم توڑ گئے تھے کیونکہ چڑیا گھر کے کارکنوں کو یہ معلوم ہی نہیں تھا کہ ان کی دیکھ بھال اور نگہداشت کس طرح کی جاتی ہے۔ ایک اور مشہور واقعے کی تو باقائدہ فلم بھی بنائی گئی۔ غزہ کے باشندوں نے کرین کے ذریعے جب مصر سے متصل سرحد پر لگی باڑ کو عبور کرتے ہوئے ایک اونٹ کو غزہ کی حدود میں لانے کی کوشش کی۔ اونٹ کرین سے خوفزدہ اور ہراساں ہوا اور وہ بہت گھبرایا ہوا نظر آ رہا تھا۔
جنوبی غزہ کے چڑیا گھروں کو ایک ایسے کارخانے کی شکل میں تبدیل کر دیا گیا ہے جہاں مُردہ جانوروں کی کھالوں میں بُھس بھر کر اُنہیں نمائش کے لیے استعمال کیا جانے لگا۔
2007 ء میں عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے غزہ کے علاقے پر قبضے کے بعد سے 1.8 ملین کی آبادی والے اس علاقے کی صورتحال ابتر ہوئی ہے۔ اس کے سبب اسرائیل اور مصر نے اس علاقے کی ناکہ بندی بھی کی۔
غزہ کے ایک قریبی اتحادی سابق مصری صدر محمد مُرسی کے 2013 ء میں مصری فوج کے ہاتھوں معزولی کے بعد سے غزہ کی حالت اور خراب ہوئی ہے جبکہ 2014 ء میں اسرائیل نے غزہ کو بہت بُری طرح اپنے حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔ عالمی بینک کے مطابق غزہ میں بے روزگاری کی شرح 43 فیصد تک بڑھ چُکی ہے۔ غزہ کے باشندوں کو بہت سی اشیاء کی قلت کا سامنا ہے۔ گزشتہ دو برسوں سے مصر نے بھی غزہ کے ساتھ لگی اپنی سرحدیں بند کر رکھی ہیں۔