رپورٹ سارا گِل
ایمز ٹی وی (ہیلتھ رپورٹ) تھرپارکر سندھ کا ایک ایسا علاقہ جہاں کے باسی زندگی جیسے بنیادی حق سے بھی محروم ہیں۔حالات کے مارے،بے بسی کے عالم میں لاچار ماں باپ اپنے بچوں کو اپنی آنکھوں کے سامنے دم توڑتا دیکھنے پر مجبور ہیں۔تھر میں غذائی بحران کے باعث گزشتہ دو ماہ میں93 بچے موت کی نیند سو چکے ہیں۔
بچوں کی اموات کا یہ افسوس ناک معاملہ نئی بات نہیں،گزشتہ سال بھی350سے زائد بچے جاں بحق ہو چکے ہیں اور 2014ءمیں بھی لگ بھگ اتنی ہی اموات ہوئیں۔پھر بھی سندھ حکومت کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے اور رواں سال بھی بچوں کی اموات کا سلسلہ جاری ہے۔80 سے زائد بچے مختلف اسپتالوں میں زیرعلاج تو ہیں مگر طبعی سہولیات سے محروم ہیں۔
سرکاری اسپتالوں میں علاج کی سہولیات میسر نہیں ،ضلع میں ڈاکٹرز کی 1298سامیاں خالی ہیں۔ڈاکٹرز صاحبان کی قلت سے شہری سخت پریشانی کا شکار ہیں کیونکہ ڈاکٹرز ایسے پسماندہ علاقوں کا رخ کرنے سے گریز کرتے ہیں ۔اس مسئلے کے بعد دوسرا بڑا مسئلہ ادویات کی فراہمی میں کمی ہے،ڈسپنسریز کے لئے ماہانہ صرف تین ہزار روپے کا بجٹ دیا جاتا ہے اور ان مختصر تعدادمیں ادویات کو بھی پرائیوٹ اسٹورز کی نظر کر دیا جاتا ہے۔
مشینری استعمال نہ ہونے اور اپنی مدت پوری ہوجانے کے باعث زنگ آلود ہو کرناکارہ ہو چکی ہیں۔صوبائی حکومت کی اتنی بھی کیا سست روی کہ بچے بھوک سے مر جائیں، محکمہ صحت ایسے کون سے کام سر انجام دینے میں مصروف ہے کہ اپنی ذمہ داری کا بھی ہوش نہیں۔ہر روز کسی نہ کسی ماں کی گود اُجڑ جاتی ہے۔
عوام کے بچے ہمیشہ کی نیند سو رہے ہیں حکمران کب جاگیں گے؟ خدا کا خوف کرتے ہوئے اور انسانیت کی بقا کو اولین ترجیح دیتے ہوئے حکو مت کو فوری اور بہتر اقدامات کرنے چاہئیں۔