ھفتہ, 23 نومبر 2024


عالمی درجہ حرارت میں مزید نصف ڈگری اضافے کے کیا معنی ہیں؟

ایمز ٹی وی (اسپیشل رپورٹ) ایک نئی تحقیقاتی رپورٹ چھوٹے جزیروں کی اقوام کے ان دعوؤں کو تقویت دیتی ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں ںصف ڈگری کا اضافہ دوررس اثرات کا حامل ہو گا۔ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں پیرس موسمیاتی معاہدے پر دستخط کیے گئے جس میں صنعتی دور سے پہلے کے درجہ حرارت کے مقابلے میں درجہ حرارت میں اضافے کی دو حدود کو شامل کیا گیا ہے جو کہ 1.5 ڈگری اور 2.0 ڈگری سیلسیئس ہے۔

یورپ کے تحقیق کاروں کی ایک ٹیم کے تحقیقاتی جائزے کے مطابق درجہ حرارت میں مزید 0.5 ڈگری سیلسیئس کے اضافہ کی صورت میں سطح سمندر 10 سینٹی میٹر بلند ہو سکتی ہے۔ اس تحقیقی رپورٹ کو مرتب کرنے والے ایک موسمیاتی سائسندان کارل شلیوسنر کا تعلق جرمنی کے موسمیاتی تجزیات کے ادارے سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہماری تحقیق اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ 1.5 ڈگری سیلسیئس کا اضافہ نہایت ہی محفوظ حد ہو گی"۔

سائنسدانوں نے موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق پانچویں جائزہ رپورٹ میں استعمال ہونے والے ماڈلز کا تجزیہ کیا۔ ان کی تحقیق کا محور دنیا کے 25 خطے تھے جہاں انہوں نے 1.5 ڈگری اور 2.0 ڈگری سیلسیئس کے اضافے کے ممکنہ اثرات کا جائزہ لینے کے لیے 11 اشاریے مقرر کیے جن میں فصلوں کی پیداوار، شدید موسم اور پانی کی دستیابی اور سطح سمندر کی بلندی جیسے اثرات کا جائزہ لینا شامل ہے۔ تاہم اس تحقیق کی نتائج عالمی سطح پر یکساں نہیں ہیں۔شلیوسنر نے کہا کہ "شمالی عرض بلد میں موسمیاتی تبدیلیاں فائد مند ہو سکتی ہیں۔ وہاں (آب و ہوا) زیادہ گرم ہو رہی ہے اور یہ کھیتی باڑی کے لیے زیادہ مفید ہے۔"

رواں صدی کے اواخر میں درجہ حرارات میں 0.5 ڈگری سیلسیئس کے اضافہ سے گرم مرطوب علاقے زیادہ متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی آب وہوا جس میں درجہ حرارت 0.5 ڈگری کی نسبت 2 ڈگری ہو گا وہاں گرمی کا دورانیہ 50 فیصد طویل ہو جائے گا۔شلوسنر نے مزید کہا کہ "اگر درجہ حرارت میں اضافہ 1.5 اور 2.0 ڈگری سیلسیئس کے درمیان رہتا ہے تو اہم (زرعی اجناس) کی پیدوار میں بہت زیادہ کمی جبکہ گندم اور مکئی کی پیدوار میں دگنی کمی ہو سکتی ہے۔" اس کے علاوہ شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ سمیت بحیرہ روم کے علاقے بھی درجہ حرارت میں اضافے سے متاثر ہو ں گے۔

یہ وہ خطہ ہے جہاں پانی کی کمی کا مسئلہ پہلے ہی درپیش ہے اور یہاں درجہ حرارت میں 1.5 ڈگری سیلسئیس کے اضافے کی صورت میں دستیاب پانی کے وسائل میں 10 فیصد کمی واقع ہو سکتی ہے۔ شلیوسنر نے کہا کہ "2.0 ڈگری سیلسیئس کے اضافے کی صورت میں یہ کمی دگنی ہو کر 20 فیصد ہو جائے گی"۔ اگر درجہ حرارت میں اضافہ کم حد تک رہتا ہے تو اس صورت میں سمندری حیات اور ساحلی پٹی کی حفاظت کرنے والی سمندری چٹانوں کو نئی صورت حال کے مطابق ڈھلنے کے لیے مزید وقت مل سکتا ہے۔

درجہ حرارت میں 1.5 ڈگری سیلسئیس کے اضافے کی صورت میں سطح سمندر میں بلندی میں اضافے کی رفتار نہایت کم ہو سکتی ہے۔ شلوسنر نے کہا کہ اس تحقیاتی جائزہ رپورٹ میں غریب اور ترقی پذیر ممالک کے دعوؤں کی سائسنی بنیادوں پر تصدیق ہوتی ہے اور باالآخر پیرس معاہدے میں ان کے تحفظات کو دور کرنے کی کوش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ اس تحقیق سے پالسیی سازوں اور حکومتوں کو موسمیاتی تبدیلی کے متعلق صحیح فیصلے کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Media

Leave a comment