جدید دنیا میں انسانیت کے بڑے خدمت گزار عبدالستار ایدھی کو تمام سرکاری اعزازات کے ساتھ کراچی میں سپرد خاک کردیا گیا۔ زندگی بھر لوگوں کی بے لوث خدمت کرنے والے ایدھی نے اپنی آخری آرام گاہ بھی 25 برس قبل خود ہی تیار کی تھی۔
مشن جاری رہے گا
والدہ کی بیماری سے دکھی انسانیت کی خدمت کا بیڑا اٹھانے والے ایدھی نے بغیر کسی وقفہ کے ساٹھ برس تک نہ صرف زندہ انسانوں کوسہارادیا بلکہ بے گور کفن لاشوں کو بھی وارث بن کر قبر میں اتارا۔
لسانی اور مذہبی تفریق سے بالاتر
ایک ایسا ملک جس کی بین الاقوامی سطح پر شناخت کی وجہ عدم رواداری اور انتہا پسندی بن گئی ہے، وہاں عبدالستار ایدھی انسانیت اور سکیولر اقدار کا ایک مجسم پیکر تھے۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی کسی بھی لسانی اور مذہبی تفریق سے بالاتر ہو کر اپنے ہم وطنوں کی بے لوث خدمت کے لیے وقف کی۔
ایدھی نے فلاحی کام کو ایک انقلابی شکل دی
اس عظیم فلاحی کارکن نے ایدھی فاؤنڈیشن نامی تنظیم چھ دہائیوں تک کچھ ایسے چلائی کہ حکومت بھی وہ کام نہ کر سکی جو اس تنظیم نے کیا۔ بلا شبہ ایدھی فاؤنڈیشن نے نہ صرف پاکستان بلکہ بر صغیر میں فلاحی کام کو ایک انقلابی شکل دی۔ ان کی موت پر پاکستان بھر اداس ہے۔
سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین
ایدھی فاؤنڈیشن اس وقت بھی وسیع پیمانے پر ایمبولنس سروس، مفت ہسپتال، اور لاوارث بچوں، خواتین اور بوڑھوں کے لیے دارالامان چلا رہی ہے۔ پاکستان میں ایک مثال زبان زد عام رہی ہے کہ حکومت کی سروس سے پہلے ہی ایدھی کی ایمبولنسیں متاثرہ افراد تک پہنچ جاتی ہیں۔ ایدھی کو باقاعدہ سرکاری اعزاز کے ساتھ لحد میں اتارا گیا۔
فوجی آمریتوں کے مخالف
ایدھی بڑی حد تک ایک غیر سیاسی شخص تھے، تاہم بعض انٹرویوز میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اشتراکیت سے متاثر تھے۔ وہ یقینی طور پر مذہبی و فرقہ وارانہ سیاست اور فوجی آمریتوں کے مخالف تھے۔ ان کی نماز جنازہ میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف بھی شریک ہوئے۔
نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں کی شرکت
آج ایدھی ہم میں نہیں ہیں مگر ان کے اہل خانہ اور ایدھی فاؤنڈیشن کے کارکنان ان کا مشن آگے بڑھا رہے ہیں۔ عبدالستار ایدھی نے اپنی زندگی میں اس بات کو یقینی بنا دیا تھا کہ وہ اپنے پیچھے ایک ادارہ چھوڑ جائیں جو ان کے بعد بھی انسانیت کی فلاح کے لیے کام کرتا رہے۔ ان کی نماز جنازہ میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
چراغ جلتے رہیں گے
سن دو ہزار تیرہ میں گردوں کے عارضے میں مبتلا ہونے کے باوجود ایدھی صاحب نے انسانی خدمت کے مشن کو جاری رکھا۔ ان کے انتقال پر کئی عالمی رہنماؤں نے بھی افسوس کا اظہار کیا ہے۔