ایمز ٹی وی ( تعلیم/کراچی) ثانوی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین نے کہا ہے کہ بورڈ ایڈہاک اَزم کا شکار ہے، اہم عہدے خالی پڑے ہیں جس کی وجہ سے بورڈ کی کارکردگی متاثرہورہی ہے۔
چیئرمین بورڈ نے کہا کہ ان کی پہلی ترجیح بورڈ کی ساکھ بحال کرنا اور کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ناظم امتحانات، سیکرٹری، ڈائریکٹر آئی ٹی، منیجر آئی ٹی اور آڈیٹر جیسے اہم عہدے بھی طویل عرصے سے خالی پڑے ہیں۔جبکہ ایک ماہ تک بورڈ اپنے چیئرمین سے بھی محروم رہا ہے۔ جس کی وجہ سے مسءل اور بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ارادہ بورڈ کے نظام کو مکمل طور پر کمپیوٹرائز کرناہے بالکل اسی طرز پر جس طرح فیڈرل بورڈ آف ایجوکیشن کام کر رہا ہے۔ آن لائن فارم اور فیس جمع ہواور اُمیدوار کو اس کے گھر پر ہی مطلوبہ دستاویز پہنچ جائے اسے بورڈ میں نہ آنا پڑے اور جو بورڈ آئے تو بنکوں کے طرز پر ٹوکن سروس کے ذریعے اس کا کام ہو۔
انہوں نے کہا کہ وہ سندھ کے تعلیمی بورڈز کے سربراہوں کی مشاورت سے طلبہ کی سہولت کے لئے انرولمنٹ اور رجسٹریشن کی مدت چار سال سے بڑھا کر 5 سال یا اس سے زیادہ کرنا چاہتے ہیں یہ کہاں کا انصاف کہ ایک طالبعلم اگر مسلسل تین چار سال تک ایک مضمون میں پاس نہ ہو اور پھر اگلی مرتبہ اسے صرف فیل شدہ مضمون کے ساتھ باقی پاس شدہ پرچوں کا بھی امتحان دینا پڑے۔
اس کےعلاوہ امتحان پاس کرنے کے بعد دو سال سرٹیفکیٹ کا کیوں انتظار کیا جاتا ہے۔ جامعات اور اے اور او لیول کی طرز پر پاس ہونے کے بعد اگر امیدوار چاہے تواسے فوری پکا سرٹیفکیٹ مل جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات پر تشویش ہے کہ بہترین شہر کے کئی اسکولوں نے کیوں میٹرک بورڈ کو چھوڑ کر آغا خان بورڈز سے الحاق کیا، وہ ان تمام اسکولوں جن میں ماما پارسی، بی وی ایس پارسی، آغا خان اسکول، پی ای سی ایچ ایس اسکول، ہیپی ہوم، شاہ ولایت، المرتضیٰ اسکول، حبیب گرلز اور حبیب بوائز اور دیگر کے سربراہوں سے ذاتی طور پر ملیں گے اور ان سے کہیں گے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں یا پھر ہم سے بھی الحاق کریں۔