ایمز ٹی وی (تعلیم/ کوئٹہ) بلوچستان پرائیویٹ اسکولز گرینڈ الائنس کے رہنماوں نذر محمدبڑیچ،محمد نواز پندرانی،ملک رشید کاکڑ نے مطالبہ کیا ہے کہ پنجم اور ہشتم کے امتحانات بورڈ سے لینے کا فیصلہ واپس اور دیگر فوری مطالبات تسلیم کیے جائیں ۔
بصورت دیگر تمام اضلاع میں پرائیوٹ اسکولز کو احتجاجاً بنداور بلوچستان بورڈ سے الحاق ختم کرنے پر مجبور ہوجائیں گے،یہ بات انہوں نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی،اس موقع پر حاجی سلیم ناصر،حضرت کوثر،عمر فاروق سمیت دیگر بھی موجود تھے۔
انہوں نے بلوچستان پرائیویٹ اسکولز گرینڈ الائنس جماعت پنجم اور ہشتم کے بورڈ کےامتحانات کو مسترد کرتے ہوئےکہا کہ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے بروقت درسی کتب کی عدم دستیابی،10سے 12سال کے چھوٹے چھوٹے بچوں کا دوسرے امتحانی مراکز تک جانا،بی ای اے سی کے پاس ناکافی سہولیات،تین لاکھ سے زائد امتحانی امیدواروں کیلئے چار افراد پر مشتمل عملہ،امن و امان کی ابتر صورتحال،ایم اے،ایم اے سی کے داخلہ فارم کی شرط سے ذیادہ جماعت پنجم کیلئے شرائط و ضوابط اور سب سے بڑھ کر نظام کی خرابی کی وجہ سے بورڈ کا امتحان وبال ہے۔
انہو ں نے کہا کہ نجی تعلیمی اداروں کی تمام تنظیموں نے مشترکہ طور پر پنجم اور ہشتم کے امتحانات کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف احتجاج کیا،جس پر وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے صوبائی وزیر تعلیم کی سربراہی میں ایک پارلیمانی کمیٹی بنائی وزیر تعلیم سے ہماری ایک میٹنگ بھی ہوئی لیکن وزیر تعلیم کی عدم دلچسپی کی وجہ سے تاحال کوئی حل نہیں نکلا ۔
جس کے بعد بلوچستان پرائیویٹ اسکولز گرینڈ الائنس نے فیصلہ کیا ہے کہ صوبے کے عوام کے وسیع تر مفاد اورنجی تعلیمی شعبہ کو بچانے کیلئے عوام کے پاس جائیں گے، اس سلسلے میں صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں،وکلاء،صحافی برادری، تاجران،ارکان اسمبلی،ماہرین تعلیم اور سول سوسائٹی پر مشتمل آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی جائے گی ۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم نے تعلیمی معیار کی بہتری کیلئے یونیسف سے اربوں روپے لئے ہیں مگرتعلیمی نظام کی بہتری کی بجائے اب نجی شعبہ کو سرکاری شعبے کی طرح نقل،سفارش اور کرپشن کے ذریعے قوم کے مستقبل کو داؤپر لگانے کیلئے جماعت پنجم اور ہشتم کے امتحانات بورڈ کے ذریعے لینے کا ظالمانہ فیصلہ کرکے مزید مسائل پیدا کردیئے ہیں۔