اتوار, 24 نومبر 2024


تعلیمی اداروں میں رقص رائج

ایمز ٹی وی (تعلیم /کراچی) جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے تعلیمی اداروں میں رقص و موسیقی کی اجازت دینے کو اسلام اور آئین سے بغاوت کے مترادف قرار دیا ہے ۔

وزیر اعلیٰ سندھ اپنے ذاتی خیالات پر اپنے گھر میں عمل درآمد کرائیں ملک اور صوبہ اسلام اور پاکستان کے آئین کے تحت چلے گا ۔

وزیر اعلیٰ کو سندھ کے ہزاروں تعلیمی اداروں کی تباہ صورتحال، تعلیمی اداروں میں رشوت کے ذریعے اساتذہ کی بھر تیوں کا نوٹس لینے کے بجائے تعلیمی اداروں میں رقص و موسیقی کی محفلیں کروانے کی فکر پڑ گئی ۔

انہوں نے کہا کہ بعض تعلیمی ادارے پہلے ہی اسلامی اور اخلاقی حدود سے تجاوز کر رہے ہیں اور رقص و موسیقی اور دیگر مخرب اخلاق پروگرامات کے ذریعے طلبہ کا کردار تباہ کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف تعلیمی فیسوں کے نام پر لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے ۔

وزیر اعلیٰ سندھ اور وزیر تعلیم کو سندھ کے سر کاری تعلیمی اداروں میں نہ تعلیم بحال کر وانے کی فرصت ہے اور نہ پرائیویٹ اداروں کی لوٹ مار کا کوئی نوٹس لیا جاتا ہے ۔

وزیر اعلیٰ اور وزیر تعلیم کو اپنے قائد ذوالفقار علی بھٹو کے دیئے ہوئے آئین کاہی بھرم رکھنا چاہیے تھا جس میں قرآن و سنت کے منافی کوئی قانون نہ بنانے اور عوام کو اسلامی نظام زندگی کے لیے ماحول مہیا کر نے کی ضمانت دی گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اس صورت ِ حال میں قطعاً خاموش نہیں بیٹھے گی ،ہمارے لیے اولین مسئلہ اسلام کی سربلندی اورآخرت میں کامیابی کا ہے ،ہم اس کے لیے ہر قر بانی دینے کے لیے تیار ہیں ۔

وزیر اعلیٰ کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ان کی کرسی چند دن کی ہے ان کے کیے گئے اقدامات نہ صرف ملک و قوم کے مستقبل پر اثر انداز ہوں گے بلکہ ان کو ذاتی حیثیت میں اﷲ تعالی کے ہاں جواب دہی بھی کر نی ہوگی ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی نے اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سندھ کو خط لکھا ہے ۔ہم چیف جسٹس صاحبان سے بھی وزیر اعلیٰ کی اس حرکت کا نوٹس لینے کی درخواست کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں تمام دینی و سیاسی جماعتوں اور علما کے تعاون سے لائحہ عمل تیار کیا جائے گا ۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment