ایمز ٹی وی(تعلیم/ قصور) چوکی بیدیاں پولیس نے اسکول کی طالبات کو ورغلانے والے ٹیچر کو چھوڑ دیا اور مدعی کے بھائی کو دبوچ لیا۔ علاقہ کا چیئرمین بھی گاﺅں کے مظاہرین کے مقابلے میں انتقامی کارروائی پر اترکر اوباش ٹیچر اور پولیس کے ساتھ ساز بازہوگیا۔ اہلیان علاقہ کا دوبارہ احتجاج کرنے کا اعلان۔
تفصیلات کے مطابق چند روز پہلے قصور کے نواحی گاﺅں بیدیاں کے سینکڑوں افراد نے مقامی اسکول کے ٹیچر یٰسین کے خلاف ایک بہت بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا اور مقررین نے میڈیا کو بتایا کہ مذکورہ ٹیچر یہاں کا مقامی ہے اور گرلز اسکول میں مقامی چیئرمین خالد میو کی سرپرستی میں نویں اور دسویں کلاس کی طالبات کو کلاس پڑھانے کے بعد ورغلاتا اور موبائل فون نمبر دے کر والدین سے چوری فون کرنے اور میسج کرنے کا اصرار کرتا ہے اور اسی اثناءمیں علاقہ کے رہائشی طاہر خاں کی بیٹی کو بھی کتاب پر نمبر لکھ کر دیا جس پر ٹیچر کی کارستانیوں کا پول کھل گیا۔
27اکتوبر کو کئے گئے احتجاجی مظاہرہ کے دوران چوکی بیدیاں پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا اور محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام نے ملزم کو معطل کرنے کے احکامات بھی جاری کئے مگر متعلقہ چیئرمین خالد نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے گزشتہ روز مذکورہ ٹیچر کو دوبارہ بحال کرواکراسی اسکول میں تعینات کروانے کے ساتھ ساتھ پولیس سے ساز باز ہوکر مدعی طاہر خاں کے تایا زاد بھائی شبیر حسین کے خلاف 20 لٹر شراب کا جھوٹا مقدمہ درج کرواکر حوالات میں بند کروادیا ہے۔
اہلیان گاﺅں کے درجنوں افراد نے طاہر خاں درخواست دہندہ کے ہمراہ اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ ٹیچر کے خلاف کارروائی کرکے ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔