اتوار, 24 نومبر 2024


غیرقانونی بھرتیوں کے خلاف احتساب کا آغاز

 

ایمزٹی وی(تعلیم) قومی احتساب بیورو نے ضلع حیدرآباد میں 2012ءکے دوران محکمہ تعلیم میں غیرقانونی بھرتیوں کی تحقیقات کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس ضمن میں حکومت سندھ سے ریکارڈ بھی طلب کرلیا ہے جبکہ ضلع اکاؤنٹس آفس میں 2010ءسے 2012ءتک کی گئی تقرریاں و تبادلے کا بھی تفصیلات فراہم کرنے کے لئے وزارت خزانہ کو لیٹر جاری کردیا گیا ہے۔

نیب ترجمان کے مطابق غیرقانونی بھرتیوں کے حوالے سے نیشنل اکاؤنٹیبلٹی آرڈیننس 99ءکے تحت حکومت سندھ کو تفصیلا ت فراہم کرنے کو لکھا گیا ہے جبکہ ذرائع کے مطابق نیب حکام کے نوٹس کے بعد بیشتر اساتذہ و محکمہ تعلیم کے بالا افسران میں کھلبلی مچ گئی ہے اور انہوں نے کسی بھی قسم کی قانونی چارہ جوئی سے بچنے کے لئے سرگرمیاں تیز کردی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ کے گزشتہ سیٹ ا پ میں محکمہ تعلیم کے اندر اساتذہ سمیت افسران اور چھوٹے گریڈ ملازمین کی لاتعداد غیرقانونی بھرتیاں کرنے کے انکشافات ہوتے چلے آ رہے ہیں جبکہ تحقیقاتی اداروں کی جانب سے تاحال انکوائریاں بھی جار ی ہیں دوسری جانب قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے حکومت سندھ کے وزارت خزانہ کو لیٹر لکھ کر 2012ءکو ضلع حیدرآباد میں ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے اندر بوگس اور غیرقانونی بھرتیوں کا ریکارڈ دینے کا کہا ہے۔

لیٹر میں کہا گیا ہے کہ نیب اساتذہ اور دیگر ملازمین کی غیرقانونی بھرتیوں کے معاملے کی جانچ کررہی ہے‘ اس ضمن میں ادارے کو تمام تر کاغذات فراہم کئے جائیں۔ نیب کے مطابق یہ حقیقت ہے کہ محکمہ تعلیم ضلع حیدرآباد کے افسران اور اکاؤنٹینٹ غیرقانونی بھرتیاں کرنے میں ملوث ہیں جنہوں نے نان گزیٹیڈ اساتذہ کی بھرتیاں کیں جبکہ 2009ءسے 2012ءتک ضلع میں بھرتی کئے گئے عربی‘ ڈرائنگ‘ سندھی‘ پرائمری‘ ورکشاپ انسٹرکٹرز‘ اسسٹنٹ ورکشاپ انسٹرکٹر اور دیگر نان گزیٹیڈ ملازمین کی تفصیل دی جائے اور اس عرصے کے دوران اکاؤنٹینٹ جنرل سندھ نے جو بھی لکھت پڑھت کی ہے اس کی بھی تفصیلات فراہم کی جائیں۔

دوسری جانب محکمہ ایجوکیشن ضلع حیدرآباد کے ایک ذمہ دار افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نیب کی جانب سے غیرقانونی بھرتیوں کی تحقیقات کے فیصلے کے بعد ملازمین کو پریشانی کے عالم میں مبتلا کیا ہوا ہے جو ملازم ویزے پر چلے گئے تھے ان میں سے بیشتر نے تو کرسیاں سنبھال لی ہیں جبکہ دیگر ملازمین تاحال ڈیوٹیوں سے غائب ہیں اور وہ گھر بیٹھے یا بیرون ملک جاکر قومی خزانے سے تنخواہ اٹھا رہے ہیں۔ افسر نے مزید کہا کہ بوگس اور گھوسٹ ملازمین نے تحقیقات سے بچنے اور اپنی ملازمتیں بچانے کے لئے سیاسی پناہ گاہوں کا رخ کرلیا ہے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment