ایمزٹی وی(تعلیم/ لاہور)پنجاب کی7جامعات کے وائس چانسلرز کی ملا زمت بھی خطرے میں پڑ گئی۔ لاہور ہائیکورٹ کی جا نب سے یونیورسٹیز ترمیمی ایکٹ2012کو کالعدم قرار دینے کے بعد 7یونیورسٹیاں وائس چانسلرز سے محروم ہوجائیں گی۔
سال2016کے آغاز میں یونیورسٹیز ترمیمی ایکٹ2012کے مطابق پنجاب گورنمنٹ کی جانب سے محکمہ ہائر ایجوکیشن اور پنجاب ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے سرچ کمیٹی نے ملتان کی ایک اور لاہور کی تین بڑی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کے امیدواروں سے انٹرویوز کرکے سمری وزیر اعلیٰ پنجاب کو ارسال کی تھی جس کے دوران ہائیکورٹ میں اس اقدام اور طریقہ کار کو چیلنج کردیا گیا تھا جس پر لاہور ہائیکورٹ نے چار یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کیلئے دوبارہ اشتہار دینے کے احکامات جاری کرتے ہوئے یونیورسٹیز ترمیمی ایکٹ2012کو بھی کالعدم قرار دیدیا ہے ۔
عدالتی فیصلہ سے مذکورہ چار یونیورسٹیوں کے نامزد وائس چانسلرز کے علاوہ پنجاب کی سات یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز بھی متاثر ہوئے ہیں کیونکہ ان سات یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کا تقرر بھی ترمیمی بل کے مطابق کیا گیا تھا ان یونیورسٹیوں میں یو ای ٹی لاہور، جی سی یونیورسٹی لاہور، یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور، گجرات یونیورسٹی ، یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل ہیلتھ سائنسز لاہور ،فاطمہ جناح یونیورسٹی راولپنڈی اور بہائو الدین زکریا یونیورسٹی ملتان شامل ہیں جن کے وائس چانسلرز کی ملازمت اس ترمیمی ایکٹ2012کے کالعدم ہونے پر خطرے میں پڑ گئی ہے -