ایمزٹی وی(تعلیم/ کراچی)پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی سائنسی کانفرنس کا آغاز جمعرات 15دسمبر کو ایچ ای جے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف کیمسٹری جامعہ کراچی میں ہوگا اس چار روزہ عالمی سائنسی میں 45 ممالک کے تقریباً 740 سائنسدان اور محقیقین شرکت کررہے ہیں۔
یہ بات اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان کے سابق سربراہ اور سابق وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر عطا الرحمن اور بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے بدھ کو ایچ ای جے ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف کیمیسٹری میں منقعدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر بیلجیئم کے پروفیسر ڈاکٹر ایلن کریف، جرمنی کے پروفیسر جنتھر شوارز، یونان کے پروفیسر آئونیس جیروتھانیسز اورجمہوریہ چیک کے پروفیسر جیری باریک نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پروفیسر عطا الرحمن نے کہا یہ کانفرنس کیمیائی علوم بشمول نینو کیمسٹری، فوڈ اور ڈرگ کیمسٹری، میڈیسنل کیمسٹری اور ایگرو کیمسٹری جیسے اہم موضوعات کو متعدد سیشن میںزیرِ بحث لائے گی، اس کانفرنس کا مقصد نوآموز محقیقین کو معتلقہ سائنسی علوم سے وابستہ بڑے بڑے ماہرین کے تجربات سے فیضیاب ہونے کا موقع فراہم کرنا ہے، اس کانفرنس سے توقع کی جاسکتی ہے کہ اس سے پاکستان کو غذا ور ادویات کی پیداوار میں خودانحصاری حاصل کرنے میں مدد ملی گی۔
انھوں نے کہا بنیادی انسانی اور یوریشیا ممالک کے مفاد کے پیش نظر یہ کانفرنس دنیا بھر کے ماہرین، محقیقین طلبہ و طالبات کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کی روایت کی حامل رہی ہے، انھوں نے کہا 7 ویں یوریشیا کانفرنس 2002 ء میں کراچی میں منعقد ہوئی تھی اور 2016 ء میں ایک پھر منعقد ہورہی ہے جبکہ اس سال آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کا گولڈن جوبلی منایا جارہا ہے، جبکہ اس دوران یہ کانفرنس اُردن، یونان، بھارت میں منعقد ہوئی تھی۔
پروفیسراقبال چوہدری نے کہا علم کیمیاء کی اہمیت انسانی معاشروں کی ترقی کے حوالے سے واضح ہے، یہ سائنس کا بین الکلیاتی شعبہ بن چکی ہے جس کا ادویات، بائیو سائنس، زراعت، ڈرگ ڈیولپمنٹ، ایکولوجی، ماحولیات، غذائی سائنس او انفارمیشن ٹیکنالوجی میں اہم کردار ہے