ایمزٹی وی(تعلیم/ کراچی) جامعہ این ای ڈی کو مالی بحران سے نکال کر قرضے ختم کرنے والے وائس چانسلر ڈاکٹر افضل حق کو دوسری مدت دینے کے بجائے ان کو فارغ کرنے کے لیے قومی اخبارات میں وائس چانسلر کے تقرر کے لیے اشتہار جاری کر دیا گیا ہے، این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر افضال کی پہلی مدت 18؍مارچ کو ختم ہو گی جبکہ اگلے روز داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کے وائس چانسل ڈاکٹر فیض اللہ عباسی کی 4؍سالہ مدت پوری ہو گی اور اس سے اگلے روز شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لاء کے وائس چانسلر جسٹس (ر) قاضی خالد علی کی پہلی چار سالہ مدت ملازمت مکمل ہو گی تاہم ان دونوں جامعات کے وائس چانسلر کی تقرری کے لیے اشتہار نہیں دیے گئے۔ پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر نظام کے اعزاز میں منعقدہ عشائیہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چند ہفتوں قبل قائم مقام سیکرٹری بورڈ و جامعات نوید شیخ جو بنیادی طور پر سیکرٹری سندھ ہائر ایجوکیشن کا کہنا تھا کہ وہ تینوں جامعات میں وقت پر وائس چانسلر کی تقرری کے لئے تینوں جامعات کا بیک وقت اشتہار ان کی مدت ختم ہونے سے پہلے دیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا صرف جامعہ این ای ڈی کا ہی اشتہار دیا گیا ، ڈاکٹر فیض اللہ عباسی، جسٹس (ر) قاضی خالد علی کی کارکردگی اچھی ہے لیکن ڈاکٹر افضل حق نے نہ صرف جامعہ این ای ڈی کو مالی بحران سے نکالا بلکہ قرضے بھی ختم کرائے، جامعہ این ای ڈی کی ٹیچرز ایسوسی ایشن (نیٹا) کے صدر ڈاکٹر عثمان علی شاہ نے کہا کہ ہم اس معاملے پر ایگزیکٹو کونسل کا اجلاس طلب کررہے ہیں موجودہ وائس چانسلر کو ہٹانا ناانصافی اور میرٹ کے خلاف ہے کیوں کہ اُنہوں نے خسارہ ختم کر کے این ای ڈی کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا لیکن مسئلہ یہ تھا کہ ان پر ایک خاتون اسسٹنٹ پروفیسر اور ایک اور پروفیسر کو ترقی اور مراعات دینے کے لیے سخت دباؤ تھا لیکن اُنہوں نے انکار کیا جس کی وجہ سے این ای ڈی کا اشتہار جاری کرایا گیا۔ اُنہوں نے کہا کہ سندھ مدرستہ الاسلام اور نوابشاہ کی جنرل اور میڈیکل جامعات کے وائس چانسلرز کی دوبارہ تقرری کے لیے بھی اشتہار نہیں دیا گیا اور تینوں جامعات کے وائس چانسلرز کو اگلی مدت کے لیے ہی وائس چانسلر مقرر کر دیا گیا، اُنہوں نے کہا کہ جب تک وزیراعلیٰ ہاؤس میں مستقل سیکرٹری بورڈ و جامعات تعینات نہیں ہو گا اس طرح کے متنازع فیصلے ہوتے رہیں گے۔ یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ ہاوس کا بورڈز و جامعات کا سکریٹریٹ جامعہ کراچی اور سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ز کی تقرری کی سفارش کے معاملے پر پہلے ہی تنقید کی زد پر ہے، امکان ہے کہ گورنر ہاوس میرٹ پر تقرری کو یقینی بنانے کے لئے سمری واپس بھجوادے گے