ھفتہ, 23 نومبر 2024


جامعہ کراچی کی کینٹینز خطرہ بن گئی

 

ایمزٹی وی (تعلیم/ کراچی)جامعہ کراچی کے دو ڈینز نے کلیہ فارمیسی کے سامنے قائم تمام کینٹینز کو خطرے کا باعث، پریشانی اور ٹریفک جام کا سبب قرار دیتے انہیں فوری طور پر گرانے کا مطالبہ کیا ہے، ڈین فارمیسی ڈاکٹر اقبال اظہر نے ڈین آف سوشل سائنسز ڈاکٹر مونس احمر جو کینٹین کمیٹی کے بھی کنوینر ہیں، ایک خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فارمیسی کے سامنے کینٹینز کے ہونے کے باعث طلبہ اور اساتذہ سخت تشویش کا شکار ہیں۔خط میں کہا گیا ہے کہ یہ کینٹین جامعہ کراچی کی زمین پر قواعد کی منظوری کے بغیر دی گئی نہ ہی کسی باڈیز سے ان کے قیام کی اجازت لی گئی، خط میں کہا گیا کہ ان کینٹینز کے باعث فارمیسی پر ہر وقت ٹریفک جام رہتا ہے، شور کی آواز سنائی دیتی ہے جس کی وجہ سے اساتذہ کو تدریسی اُمور پر دشواریاں پیش آتی ہیں، فارمیسی کے سامنے ہر وقت ہجوم رہتا ہے اور غیرمتعلقہ افراد کی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں کھڑی رہتی ہیں، خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فارمیسی کونسل نے بھی اس صورت حال پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور صحت مند ماحول کے خلاف قرار دیا ہے آئندہ ماہ فارمیسی کونسل کا دورہ ہے چنانچہ اس معاملے کو سنجیدہ طور پر لیا جائے اور اس مسئلے کو حل کر کے تعلیمی ماحول بہتر بنایا جائے، کینٹینز کمیٹی کے کنوینر ڈاکٹر مونس احمر نے وائس چانسلر کو اپنے خط میں کہا کہ فارمیسی کے سامنے ان کینٹینز کو ہٹایا جائے، یہ خطرے کا باعث ہیں، ان سے ٹریفک جام رہتا ہے لہٰذا متعلقہ عملے کو فوری ہدایت دیتے ہوئے ان کینٹینز کو ہٹایا جائے،
واضح رہے کہ جامعہ کراچی میں مرکزی طعام گاہ کے علاوہ باقی تمام کینٹینز بغیر کسی ٹینڈر کے دی گئی ہیں، ان کینٹینز میں نہ تو کھانے کی اشیا معیاری ہیں اور نہ ہی ان کو چیک کرنے کا قانون، قیمتیں بھی منظور شدہ نہیں ہیں اور بازار سے مہنگی بیچی جا رہی ہیں، کچھ کینٹینز میں نہ صرف کھلے عام سگریٹ فروخت کی جاتی ہے بلکہ پان اور گٹکا بھی دستیاب ہوتا ہے اور کوئی روکنے والا نہیں ہوتا ہر کینٹین میں چار سے چھ کھڑکیاں کھول کر ان کو بھی کرائے پر دیا گیا ہے ہر کینٹین میں تین سے چار ڈیپ فریزر اور فرج چلتے ہیں یہی حال فوٹو اسٹیٹ شاپس کا ہے ایک فوٹو کاپی دو روپے میں فروخت ہو رہی ہے چار سے چھ فوٹو اسٹیٹ مشینیں چل رہی ہیں اور بجلی جامعہ کراچی کی خرچ ہو رہی ہے کئی کینٹینز اور فوٹو اسٹیٹ کی دکانیں غیرتدریسی ملازمین کی ہیں، سابق وائس چانسلر ڈاکٹر محمد قیصر نے اپنی مدت ختم ہونے سے ایک ماہ قبل اعلیٰ سطح کے اجلاس میں تمام غیرقانونی کینٹینز کو گرانے کا فیصلہ کیا تھا تاہم ان کے بعد تاحال اس فیصلے پر عمل نہیں ہو سکا۔
یاد رہے کہ جامعہ کراچی سے ملحقہ این ای ڈی کی کینٹینز کی کمیٹی میں ڈاکٹر بھی شامل ہے جو اچانک دورہ کر کے چیزوں کے معیاری اور مناسب قیمتوں پر فروخت ہونے کا جائزہ لیتا ہے۔دریں اثنا کینٹینز کمیٹی کے کنوینر ڈاکٹر مونس احمر نے کہا کہ مارکیٹنگ اینڈ رینوویشن کمیٹی سابق وائس چانسلر نے ختم کر دی تھی، قیمتیں اورکھانے پینے کی اشیا کا معیار چیک کرنے کی ذمہ داری اسٹیٹ آفس کی ہے لیکن وہ نہیں کرتی، جامعہ کی سب کینٹین ختم کر کے چار کیفے ٹیریا بنا دیے جائیں جن کو ٹینڈر کر کے دیا جائے کیونکہ درجنوں کینٹینوں پر کنٹرول مشکل ہے اور سگریٹ نوشی کیلئے قانون بنایا جائے کہ کیمپس کے اندر سگریٹ نوشی نہ کی جائے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment