ایمزٹی وہ(تعلیم/ کراچی)انجمنِ اساتذہ جامعہ کراچی کے صدر ڈاکٹر شکیل فاروقی نے جامعہ کراچی کے سالانہ جلسۂ تقسیم میں گورنر محمد زبیر اور وزیر اعلی سید مراد علی شاہ کی عدم حاضری پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیا ہے- انہوں نے کہا کہ جامعہ کراچی ملک کی سب سے بڑی جامعہ ہے جو عوام بالخصوص متوسط اور نچلے متوسط طبقے کی بے پناہ تعلیمی ضروریات کو پورا کرتی ہے لیکن یہ ہمارے نوجوانوں کی بدقسمتی ہے کہ وہ ان سرپرستوں کی توجہ سے محروم رہتے ہیں-انہوں نے کہا کہ ایک جانب تو حکومتِ سندھ کو بہت بے چینی ہے کہ وہ سندھ یونیورسٹیز لاء میں ترامیم کرے اور سندھ کی جامعات کی خود مختاری کو سلب کرلے لیکن جہاں انہیں موقع ملتا ہے کہ وہ ان اداروں کے طلبہ اور اساتذہ کے ساتھ مل بیٹھیں وہاں ان کی دلچسپی ختم ہوجاتی ہے-ڈاکٹر شکیل فاروقی نے کہا کہ محدود صلاحیتوں کے حامل سیاستدان اپنے لیے ایک مخصوص مالدار طبقے کے درمیان گوشۂ عافیت بنالیتے ہیں اورتعلیم یافتہ عوام کے وسیع اور غیر سیاسی اجتماعات سے گریز کرتے ہیں- انہوں نے کہا کہ شاید وزیر ِاعلی بھی یہ بھلا بیٹھے ہیں کہ جامعہ این ای ڈی کو بھی جامعہ کراچی نے ہی جنم دیا ہے-ڈاکٹر شکیل فاروقی نے کہا کہ سندھ میں گورنر کی تبدیلی کے بعدیہ توقع تھی کہ جامعات کے حالات کچھ بدلیں گے لیکن بدقسمتی سے کچھ بدلتا ہوا نظر نہیں آ رہا-جامعات سے وابستہ عوام کو جامعات کی سمت میں کوئی بہتری آتی نظر نہیں آرہی- دوسری جانب حکومتِ سندھ اساتذہ اور فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز(فپواسا) کے نمائندوں سے کیے گئے تحریری معاہدوں پر چار سال گزرجانے کے باوجود عمل کرتی نظر نہیں آرہی- ڈاکٹر شکیل فاروقی نے کانووکیشن میں شریک ہونے والے حکومتِ سندھ کے سابق وزیر ِ قانون اور وزیر تعلیم پیر مظہرالحق(پی پی پی)، سینیٹر نہال ہاشمی (پی ایم ایل ن) اور خواجہ اظہار الحق (ایم کیو ایم) کی کانووکیشن میں بلا کسی پروٹوکول اور تردّد کے شرکت اور ان کی کانووکیشن کے نظم و ضبط کی پابندی کے جذبے کو سراہا اور اس امر پر بھی زور دیا کہ تعلیمی اداروں کو سیاسی سرگرمیوں اور سیاسی بھرتیوں سے پاک رکھا جائے-انہوں نے کراچی کے تاجر حلقے کا بھی شکریہ ادا کیا جن کے وفد نے کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر جناب شمیم احمد فرپو کی قیادت میں کانووکیشن میں شرکت کی-بوہر ہ برادری کے وفد نے بھی مرتضیٰ پوناوالا کی قیادت میں کانووکیشن میں شرکت کی جن کی جامعہ کراچی کے لیے خدمات کو ڈاکٹر شکیل فاروقی نے خراجِ تحسین پیش کیا-