ایمزٹی وی(تعلیم/کراچی)وزیر اعلی ہاوس نے جامعہ کراچی کی جانب سے این ٹی ایس داخلہ ٹیسٹ میں پاس کی بجائے فیل طلبہ کو داخلہ دیے جانے کا سخت نوٹس لیا ہے وزیر اعلیٰ ہاوس کے ایڈیشنل سکریٹری برائے بورڈز و جامعات محمد حسین سید کے دفتر سے لکھے گئے مراسلے میں جامعہ کراچی کے قائم مقام رجسٹرار سے فوری طور پر جواب طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے کو ذاتی طور پر دیکھا جائے اورفوری طور پر طلبہ کے تحفظات دور کیے جائیں ۔
مراسلے میں ایڈیشنل سیکریٹری بورڈز و جامعات نے این ٹی ایس مارکس کو پچاس سے چالیس فیصد کرنے پر جواب مانگ لیا ہے اور کہا ہے کہ داخلہ نہ ملنے والے کچھ متاثرہ طلبہ نے اس حوالے سے عدالت سے بھی رجوع کیا ہے۔مراسلے میں کہا گیا ہے متاثرہ طلبہ کی بڑی تعداد نے احتجاج کیا یہ معاملہ طلبہ میں بے چینی کا باعث بنا اور طلبہ کے مستقبل کے حوالے سے جامعہ کراچی میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہوئی جس سے امن و امان کا مسلہ پیدا ہوا ہے جب کہ یہ عمل صوبے کی سب سے بڑی جامعہ کی بدنامی کا سبب بھی بنا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے کو زاتی طور پر دیکھتے ہوئے فوری طور پر متاثرہ طلبہ کے تحفظات کو دور کیا جائے اور ایڈیشنل سیکریٹری بورڈز و جامعات کو آگاہ کیا جائے
یاد رہے کہ جامعہ کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہواکہ اکیڈمک کونسل کی منظوری کے بغیر ٹیسٹ کے پاسنگ نمبروں کو50فیصد نمبروں کو کم کرکے40فیصد کر دیا گیا اور یہ کمی این ٹی ایس کے داخلہ ٹیسٹ جاری ہونے کے فوری بعد کی گئی جب کہ داخلوں کے اشتہار اور پراسپیکٹس پر پاسنگ مارکس 50فیصد درج تھے ۔ جامعہ کراچی کی ناقص داخلہ پالیسی کے تحت صرف فیل طلبہ کو داخلہ دینے سے صرف شعبہ فارمیسی میں ایک ہزار سے زائد طلبہ متاثر ہوئے جبکہ فزیکل تھراپی میں 380 طلبہ کو نظرانداز کر کے فیل طلبہ کو داخلہ دے دیا گیا۔
فارمیسی میں داخلہ ٹیسٹ میں 85 نمبر لانے والا امیدوار بھی داخلے سے محروم رہ گیا۔ اسی طرح ویژول اسٹیڈیز میں بھی درجنوں اہل امیدوار داخلے سے محروم رہے جب کہ جامعہ کراچی کی تاریخ مین پہلی بار امیدواروں کو کلیم فارم کی سہولت بھی نہیں دی گئی۔ جامعہ کراچی کے ترجمان فاروق نے کہا ہے کہ شیخ الجامعہ ڈاکٹر اجمل کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ ہاوس کا داخلوں سے متعلق خط ڈائریکٹر ایڈمیشن احمد قادری کو بھیج دیا گیا ہے۔