جمعرات, 25 اپریل 2024


سندھ تعلیم کے لحاظ سے ’بدترین‘ صوبہ

ایمز ٹٰی وی (تعلیم) پاکستان میں جاری ہونے والی ایک سالانہ رپورٹ کے مطابق، آٹھویں جماعت تک کی تعلیم کے لحاظ سے صوبہ سندھ ملک کا بدترین خطہ ہے۔ یہ رپورٹ الف اعلان اور ایس ڈی پی آئی نامی غیر سرکاری تنظیموں نے مشترکہ طور پر جاری کی ہے جس میں پرائمری اور مڈل تعلیم کے سرکاری سکولوں کے لحاظ سے ملک بھر کے اضلاع کی الگ الگ درجہ بندی کی گئی ہے۔ درجہ بندی کے لیے میں بچوں کے داخلے، سیکھنے کا معیار، تکمیل اور صنفی مساوات جیسے پیمانوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر ضلعے کو تعلیمی سکور دیا گیا ہے۔ اِس غیر سرکاری سالانہ رپورٹ کو ترتیب دینے کے لیے سرکاری اداروں کی جانب سے فراہم کیے گئے اعداد و شمار استعمال کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان میں سرکاری پرائمری سکول تو تقریباً سوا لاکھ ہیں لیکن پرائمری سے مڈل جماعت کے سکولوں کی تعداد نسبتاً بہت کم ہو کر سولہ ہزار کے لگ بھگ رہ جاتی ہے۔ ملک میں سیکنڈری کی سطح تک تعلیم کے سرکاری سکولوں کے صرف پینتیس فیصد سکول، لڑکیوں کے لیے ہیں۔ لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے الگ الگ سکولوں کی شرح کے لحاظ سے بھی صوبہ سندھ بدترین قرار دیا گیا ہے۔ صوبہ سندھ میں تقریباً سترہ فیصد سرکاری سکول لڑکیوں کے ہیں۔گلگت بلتستان اور بلوچستان میں اٹھائیس فیصد، خیبر پختونخوا میں چھتیس، فاٹا میں بیالیس، پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر میں تینتالیس، اسلام آباد میں سینتالیس جبکہ پنجاب میں پچاس فیصد سکول لڑکیوں کے ہیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment