جامعہ کراچی کے اساتذہ کی تنظیم کراچی یونیورسٹی ٹیچرز فورم کے سربراہ ڈاکٹر ایس ایم طحٰہ نے قائم مقام رجسٹرار ماجد ممتاز کے جعلی دستخط سے قیمتی اراضی دینے کی تحقیقات ایف آئی اے سے کرانے اور ان کی جانب سے جاری کردہ تمام ڈگریوں کو واپس منگوا کر ان کی فارنسک جانچ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وائس چانسلر جامعہ کراچی کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ وہ اس خط کے ذریعے انتہائی سنگین صورت حال کا ادراک ایک بار پھر کروانا چاہتے ہیں کہ جس میں جامعہ کی عزت اور وقار کو شدید دھچکا پہنچا کر جامعہ کی زمینوں پر قبضے کی کوشش کی گئی جو ابھی بھی جاری ہے۔ موجودہ قائم مقام رجسٹرار کی جانب سے نکلنے والے ایک این او سی جس میں جامعہ کراچی کی زمین ایک بلڈر کو دی گئی میڈیا اور فپواسا سندھ کی پریس کانفرنس میں اس واقعہ کے سامنے آنے کے بعد قائم مقام رجسٹرار نے اپنا موقف پیش کیا کہ یہ ان کے دستخط نہیں ہیں بلکہ یہ کسی نے جعلی دستخط کئے ہیں۔ آپ کی طرف سے ایک گمنام تحقیقاتی کمیٹی کا صرف اعلان کیا گیا جو اس سنگین مسئلہ کو دبانے کے مترادف تھا۔ پھر کچھ ہی دن بعد ایک اور خط رجسٹرار کے دستخط سے جاری ہوا جس میں جامعہ کی 6 ایکڑ زمین کو کسی پرائیویٹ مارکیٹنگ کمپنی کو لیز پر دینے کی بات کی گئی۔ جب اس پر شور مچایا گیا تو قائم مقام