چیف جسٹس پاکستان نے پنجاب بھر میں قائم نجی یونیورسٹیز سے متعلق از خود نوٹس لیتے ہوئے تمام نجی جامعات کی تعداد اور ان کے ساتھ الحاق شدہ کالجز کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیا سے الحاق شدہ کالج کے طلبا کو ڈگری نہ ملنے پر درخواست کی سماعت کی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ نجی یونیورسٹیاں کب سے کام کر رہی ہیں اور فیس کیا لیتی ہیں۔
چیف جسٹس نے دوران سماعت پنجاب بھر میں قائم نجی یونیورسٹیوں کے قیام اور کالجز کے الحاق سے متعلق از خود نوٹس لیتے حکم دیا کہ جب یونیورسٹیوں نے خلاف قانون کمپیس کھولا یا الحاق کیا، ان کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے جائیں گے۔
ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیا نے بغیر اجازت کالجز کے ساتھ الحاق کیا۔ صرف ڈگری کا کاغذ نہیں ادارے میں اساتذہ کا ہونا بھی ضروری ہے ورنہ ڈگری کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دیکھتا ہوں کہ کون ان کی ضمانت لیتا ہے۔ لوگوں کے ساتھ فراڈ کر رہے ہیں۔ تعلیم کا بیڑا غرق کر دیا ہے۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو حکم دیا کہ پنجاب بھر میں قائم نجی یونیورسٹیوں کی تفصیلات پیش کی جائیں ۔