اتوار, 24 نومبر 2024


پاکستان افرادی قوت کی عالمی درجہ بندی میں 113 نمبر پر

ایمز ٹی وی ﴿ایجوکیشن﴾ عالمی اقتصادی فورم کی طرف سے افرادی قوت انڈیکس سے متعلق جاری کردہ ایک تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ پاکستان اس حوالے سے دنیا کے 124 ملکوں میں سے 113 نمبر پر ہے جس کی ایک بڑی وجہ تعلیم کے شعبے میں اس کی خراب کارکردگی ہے۔

 

پاکستان میں تعلیم کا شعبہ اس لحاظ سے حکومتی عدم توجہی کا شکار رہا ہے کہ اس کے لیے سالانہ قومی بجٹ کا صرف دو فیصد ہی مختص کیا جاتا ہے جب کہ ماہرین مجموعی قومی پیداوار کا چار فیصد صرف کرنے پر زور دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ ملک میں اسکول جانے کی عمر کے تقریباً اڑھائی کروڑ بچے بھی اسکول نہیں جاتے جس کی وجہ غربت اور اسکولوں تک بہت سے لوگوں کی رسائی نہ ہونا بتائی جاتی ہے۔

 

موجودہ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس شعبے پر خاص توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے اور اس کے منصوبے کے مطابق آئندہ برسوں میں تعلیمی شعبے کے بجٹ کو بتدریج چار فیصد تک بڑھانا بھی شامل ہے۔

 

عالمی اقتصادی فورم کی رپورٹ کے مطابق جو 25 ملین 27 ملین بچے باہر ہیں ان سب کو تعلیم میں داخل کرنے کے واسطے اگر آج ارادہ کریں تو حکومت کو اتنے پیسے چاہیئں ہوں گے کہ جو ایک سال کے محصولات کا دو تہائی بنتے ہیں تو آپ کے پاس تقریباً 1600 ارب 1800 ارب روپے چاہیئں اس کے لیے اور ایک سال میں پاکستان کا جو اپنا تعلیم کا بجٹ ہے وہ چھ سو بلین کے قریب ہوتا ہے۔

 

اسکول میں بچوں کے داخلے کی شرح کے علاوہ تعلیمی نظام میں بھی سقم کا تذکرہ کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے مختلف نظام تعلیم سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبا عملی زندگی میں مسابقت کا بھرپور سامنا کرنے میں کامیاب نہیں ہو پاتے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment