کراچی: جامعہ این ای ڈی کے شعبہ انوائرمینٹل انجینئرنگ اور پاکستان اسٹیٹ آئل کے اشتراک سے ایک روزہ سیمینار بعنوان ”پاکستان میں بائیو فیولز اور بائیو انرجی کے مستقبل“کے حوالے سے منعقد کیا گیا، جس کا بنیادی مقصد ماحول دوست فیول پیدا کرنا اور اس کے ذریعے پاکستا ن کی معاشی بہتری میں کردار ادا کرناتھا۔
استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین انوائرمینٹل انجینئرنگ پروفیسر ڈاکٹر آصف احمد شیخ کا کہنا تھاکہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے جس میں ایسے درختوں کے بیج بھی پائے جاتے ہیں جنھیں کھانے میں استعمال نہیں کیا جاتا، ان بیجوں سے تیل نکال کر بائیو فیول پیدا کیا جاسکتاہے اوراسے پٹرولیم مصنوعات میں میں مکس کیا جائے تو پٹرول کی قیمتوں میں کمی کی جاسکے گی جب کہ بیرونِ ممالک سے آنے والے پٹرول کی درآمد میں بھی کمی سے ملکی ذخائر کو بچا یا جاسکے گا
سیمینار کے روح رواں شعبہ انوائرمینٹل انجینئرنگ کے ڈاکٹرمحمود علی کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لیے ہم تحقیق کے ذریعے اس مرحلے پر پہنچ چکے ہیں کہ خردنی استعمال شدہ تیل کو بائیو ڈیزل میں تبدیل کررہے ہیں جس سے پاکستان میں اقتصادی حوالوں سے بہتری لائی جاسکتی ہے۔
پاکستان اسٹیٹ آئل کے جزل مینیجر، نیو بزنس ڈیولپمنٹ انجینئر محمد بابرصدیقی کا کہنا تھاکہ بڑھتی آبادی کے ساتھ انرجی کی ضرورت میں بھی روزافزوں اضافہ ہورہا ہے، پی ایس او نے پورٹ قاسم پر قریبااکیس ایکڑ اراضی پر نان ایٹیبل آئل کہ پیداوار کے لیے درخت لگائے ہیں جب کہ این ای ڈی یونی ورسٹی بھی اس حوالے سے تحقیق کے لیے پاکستان میں ہراوّل دستے کا کام انجام دے رہی ہے۔
سیمینار کے دیگر مقررین میں آلٹرنیٹو انرجی ڈیولپمنٹ بورڈ کے سابقہ سیکٹریٹری ڈاکٹر نسیم احمد خان، ڈائریکٹر جزل ایگریکلچر ریسرچ سینٹر ڈاکٹر سید ؑعاصم ریحان کاظمی، این ای ڈی ایلمنی اوراٹلی کی یونی ورسٹی آف پڈووا کے شعبہ انڈسٹریل انجینئرنگ کے ڈاکٹر مبشر سلیم، این ای ڈی کے شعبہ میکینکل انجینئرنگ کے ڈاکٹر مبشر علی صدیقی شامل تھے جب کہ اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے ڈین فیکلٹی آف سول انجینئرنگ پروفیسر ڈاکٹر میرشبر علی کا کہنا تھاکہ ماحول دوستی کے لیے ہمیں اب ٹھوس اقدامات کو عملی جامہ پہنانا ہوگاتاکہ ہمارا مستقبل محفوظ ہوسکے۔