ھفتہ, 23 نومبر 2024


شہر قائد میں ڈکیتی کی واردات ایک اور طالبہ فائرنگ کی بھینٹ چڑھ گئی

 
 
 
 
 
 
کراچی: شہر قائد میں ایک اور طالبہ ڈکیتی کی واردات کے دوران فائرنگ کی بھینٹ چڑھ گئی، اس سے پہلے بھی کئی معصوم پولیس اور ڈکیتوں کی فائرنگ کی زد میں آکر جاں بحق ہوچکے ہیں۔
 
حالیہ واقعہ کراچی کےعلاقے گلشن اقبال میں واقع موچی موڑکےقریب پیش آیا جہاں علی الصبح ڈکیتی کی واردات کے دوران ڈاکوؤں کی فائرنگ سےنجی یونیورسٹی کی طالبہ جاں بحق ہوگئی۔
 
پولیس کےمطابق طالبہ مصباح اطہر کے والد معمول کے مطابق اسے یونی ورسٹی چھوڑنے جارہےتھےکہ موچی موڑکےقریب ڈکیتی کی واردات ہوئی۔ واردات کے دوران مسلح ملزمان نے موبائل اور پرس چھینے اور اسی دوران انہوں نے فائرنگ کردی۔
 
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤ ں کی فائرنگ سے ایک گولی مصباح نامی طالبہ کے سر میں لگی جو کہ اس کی موت کا سبب بن گئی۔واقعہ صبح سات بجے پیش آیا۔ ڈکیتی اور قتل کی یہ واردات دو نامعلوم ملزمان کے ہاتھوں عمل میں آئی جو کہ موٹر سائیکل پر سوار تھے، تاحال ملزمان کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔
 
یاد رہے کہ رواں سال فروری میں شہر قائد کے علاقے انڈا موڑ پر پولیس مقابلے کی زد میں آکر نمرہ نامی طالبہ سر پر گولی لگنے کے سبب جاں بحق ہوگئی تھی۔پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق 23سال کی نمرہ کو رات 10بجکر21 منٹ پرجس وقت جناح اسپتال کراچی لایاگیا وہ دم توڑ چکی تھی، طالبہ کے سر کے سیدھے حصے پر گولی لگی جو جان لیوا ثابت ہوئی تھی۔
 
اسی برس اپریل میں صفورہ چورنگی کے قریب پولیس اہلکاروں اور ڈاکوؤں کے مقابلے کے دوران دو سالہ معصوم ا حسن جاں بحق اور اس کا والد کاشف شیخ زخمی ہوگیا تھا، پولیس نے مقابلہ کرنے والے چار اہلکاروں کو حراست میں لے لیا تھا ، بعد ازاں آئی جی سندھ نے اس واقعے پر احسن کے ورثا ء سے معافی بھی مانگی تھی۔
 
رواں سال اپریل 2019 تک کراچی میں اس نوعیت کے مختلف واقعات میں 11 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے۔ ا ن واقعات پر گزشتہ برس امل نامی ۱۱ سال کی بچی کی ہلاکت کے بعد سندھ حکومت نے قانون سازی بھی کی تھی تاہم ابھی تک ایسے واقعات کی روک تھام ممکن نہیں ہوسکی ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment