کوئٹہ: صوبائی حکومت نے بلوچستان یونیورسٹی جنسی ہراسانی اسکینڈل میں ملوث افراد کے خلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے جامعہ بلوچستان اسکینڈل کی تحقیقات ایک ہفتے میں مکمل کرلی جائیں گی۔ تحقیقاتی رپورٹ 27اکتوبر کو گورنر امان اللہ خان یاسین زئی اور وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کو پیش کی جائے گی۔
صوبائی حکومت کی جانب سے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ اراکین بلوچستان اسمبلی پر مشتمل کمیٹی کا اجلاس 23اکتوبر کو ہوگا جس میں واقعہ کی تحقیقات پر بات چیت کی جائے گی۔
پس منظر
جامعہ بلوچستان میں سیکیورٹی عملے کی جانب سے ہاسٹل اور دیگر جگہوں پر خفیہ کیمروں سے طالبات کو بلیک میل اور ہراساں کرنے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ بلوچستان ہائی کورٹ نے واقعے کا نوٹس لیا جس پر ایف آئی اے نے یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات پر چھاپے مارتے ہوئے بڑے پیمانے پر طالبات کی ویڈیوز برآمد کیں۔
طلباء تنظیموں اور دیگر فریقوں نے جنسی اسکینڈل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے معاملے کی شفاف تحقیقات کرنے اور ملوث اہلکاروں کو سزا دینے کا مطالبہ کیاہے۔ یہ اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ جامعہ بلوچستان کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال ماضی میں بھی جنسی ہراسگی کیس میں برطرف کیے جاچکے ہیں۔