کراچی: سندھ کے تعلیمی بورڈز میں مالی بحران شدت اختیار کرگیاجس کےبعدمارکس شیٹ کی اشاعت التوا کا شکار ہوگئی جس کے باعث نتائج کی تیاری خطرے میں پڑگئی ۔
تفصیلات کے مطابق شدید مالی بحران کے باعث سندھ بھر کے نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں جماعت کے طلباوطالبات کو پروموٹ کرنے کے بعد مارکس شیٹ تک چھپوانے کے لیے بجٹ نہیں ہے جس کے باعث نویں دسویں جماعت کے طلباو طالبات کو پروموٹ کرنے کی پالیسی پر عمل درآمد تو کیاجائے گا لیکن ان کو جاری کرنے کے لئے مارک شیٹس چھپوانے تک کے پیسے نہیں ہیں جبکہ سندھ بھر کے تعلیمی بورڈز کے پاس اپنے ملازمین کو اگلے ماہ کی تنخواہ دینے تک کے پیسے نہیں ہیں
ذرائع کے مطابق صوبے کے تعلیمی بورڈز خود مختار ادارے ہیں جو اپنی انکم خود جنریٹ کرتے ہیں تاہم کورونا وائرس پھیلنے کے بعد حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ تعلیمی بورڈز کو اپنے پاس سے فنڈز دیے جائیں گے تاکہ وہ اپنا نظام چلا سکیں تاہم حکومت کی جانب سے تعلیمی بورڈز کو فنڈز فراہم نہیں کئے گئے جس کے سبب تعلیمی بورڈز میں شدید مالی بحران پیدا ہوگیا ہے۔
2019 کے اسسٹمنٹ کی مد میں ٹیچرز کو ادائیگی کے علاوہ ٹینڈر ہونے والے کاموں کی ادائیگی بھی نہیں کی جاسکی۔ ذرائع کے مطابق طلبا و طالبات کی فیسوں کی مد میں سندھ حکومت پر تقریباً دو ارب روپے واجب الادا ہیں۔