کراچی : این ا ی ڈی یونیورسٹی میں پاکستان انجینئرنگ کونسل کا 26ویں سالانہ جنرل اجلاس 2020کے انعقاد کیاگیا۔
اجلاس میں بطور مہمانِ خصوصی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شرکت کی ۔اس موقع پر انہوں نےپاکستان انجینئرنگ کونسل کے کردار کو سراہتے ہوئے کہناتھاکہ پی ای سی انجینئرنگ کمیونٹی کی واحد نمائندہ باڈی ہے جس نے پوری دنیا کے اہم باڈیز میں ممبر شپ حاصل کی ہےپی ای سی نے کرونا وائرس وبا کے دوران الیکٹرو میڈیکل ڈیوائسسز جیسا کہ وینٹی لیٹر اور دیگر آلات کی پیداوار میں اضافہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ملکی اور صوبائی معیشت میں سندھ کی شراکت داری کا سہرہ انجینئرز، انجینئرنگ پیداواراورانجینئرنگ سروسز کو جاتا ہے۔حکومت پی ای سی کی تجاویز پر پروفیشنل انجینئرز کو ٹیکنیکل الاونس دینے پر کام کررہی ہے۔
اس موقع پرجامعہ کے ترجمان کے مطابق ایک روز قبل 39ویں جزل باڈی اجلاس میں چیئرمین پی ای سی جاوید سلیم قریشی کا کہنا تھا کہ ہمارے دو بنیادی کام، اوّل انجینئرنگ جامعات کی منظوری اور دوسرا تعمیراتی صنعت کی ریگولیشن کرنا ہیں۔ورکنگ باڈی نے دو اہم فیصلے یہ کیے ہیں کہ 8ہزار کمپنیوں پر سے جرمانہ معاف کیا گیا ہے جو کہ موجودہ فیس کا 10فی صد دے کر لائسنس ریونیو کرواسکتی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایاکہ 1987 سے لاگو بڈنگ دستاویز میں 2010کی بنیاد پر ترمیم کی گئی ہے جو کہ آج سے تمام پاکستان کی تعمیراتی صنعت پر لاگو ہوگی۔
پی ای سی نے ایک بڑا فیصلہ حکومت پاکستان کو دونوں جزائر پر کام کرنے کے لیے اپنے 3لاکھ انجینئرز دینے کی آفر کیاہے جس پر فیس نہیں لی جائے گی۔آج کراچی کے اس اجلاس میں انفرااسٹرکچر بنک کی منظوری بھی دی گئی ہے،جس کے تحت انوویشن اور انٹرپرنورشپ کے لیے سرمایہ کاری کی جائے گی۔پاکستان میں موجود انجینئرنگ جامعات کی لیبس کی منظوری کے تمام اخراجات کی ذمے داری بھی پی ای سی اٹھائے گی۔
وائس چانسلر این ڈی یونی ورسٹی پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی نے پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد طفیل جوکھیو کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے پاکستان بھر سے آئے انجینئرز کاشکریہ ادا کیا، ان کا کہنا تھا کہ ملکی ترقی میں جامعہ این ڈی پچھلے 100برسوں سے کردار ادا کرتی آئی ہے اور مزید بہتری کے لیے بھی کوشاں ہے۔