کراچی: ڈاؤیونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کا اہم اجلاس چئیرمین کی صدارت میں اوجھا کیمپس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ارکان و ممبران نے شرکت کی۔ اجلاس میں 19 نومبر کو ڈاؤ یونیورسٹی کی انتظامیہ و سندھ حکومت کی نمائندہ کیساتھ ہونے والے ملازمین کے 14 نکاتی جائز و قانونی مطالبات پر ہونے والے مزاکرات کا جائزہ لیا گیا۔
دو ماہ کی ڈیڈ لائن ختم ہونے پر ڈاؤ مینجمنٹ نے ملازمین کی دادا رسی کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے صرف چند سو ملازمین کو ہیلتھ رسک الاونس دیا ہے اور ملازمین کی اکثریت 6 ماہ سے عالمی وبا کووڈ میں عوام اور شہریوں کو ہیلتھ کیئیر سروسس دینے کے باوجود رسک الاونس سے محروم ہے۔
ہیلتھ پروفیشنل الاونس سے بھی ملازمین کی اکثریت محروم ہے۔ سروس سٹریکچر اور ڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی بھی نہیں بنائ گئ اسی طرح ہاؤس سیلینگ الاونس اور ہاؤسنگ سوسائٹی اور لیف انکیشمنٹ کے حوالے سے بھی کوئی پیش رفت نہیں کی گئ۔ سینڈیکیٹ میں آفیسرز کی اکثریت کو ووٹر لسٹ اور حق نمائندگی میں شامل نہیں کیا گیا ۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر، وزیر اعلی سندھ اور دیگر اعلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ کی دیگر جامعات کی طرح ڈاؤ یونیورسٹی کے محروم ملازمین کے تمام جائز مطالبات فوری حل کیے جائیں بصورت دیگر جلد احتجاجی بائیکاٹ، دھرنے ، ریلی اور وزیر اعلی ہاؤس کی جانب مارچ کیا جائے گا جو ملازمین کا ائینی و قانونی حق ہے۔