کراچی: عصرِ حاضر کے تقاضوں اور ضرورت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے شعبہ Oric کی جانب سے تین روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔
جس میں طلباء کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور ان کے کام میں بہتری لانے کے ساتھ اپنی ایجادات اور آئیڈیاز کو محفوظ بنانے کے مروجہ طریقے پر زور دیا گیا۔
وائس چانسلر سرسید یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ تجارتی نشان اور ڈیزائن کا بلا اجازت استعمال اور تجارتی رازوں کی چوری سے کاروباری منافع کو نقصان پہنچتا ہے اس کے علاوہ ان جرائم کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔لہذا اس کی روک تھام کے لئے اقدامات کرنا ضروری ہیں۔
انٹلکیچوئل پراپرٹی ایکسپرٹ ڈاکٹر اویس حسن شیخ نےکہا کہ کاپی رائٹ یعنی حقِ اشاعت کا قانون کسی اصلی تصور کو تحفظ دیتا ہے جو آرٹ کی ٹھوس شکل ہو اور پیٹنٹ کی منظوری کے لئے کسی بھی اصل ایجاد نشان اور ڈیزائن کی رجسٹریشن کے لئے درخواست دینے پر پیٹنٹ کے حقوق حاصل ہوجاتے ہیں جس سے اس کے چوری ہونے اور غیر قانونی استعمال ہونے کے خدشات کافی حد تک ختم ہوجاتے ہیں۔
انٹلکیچوئل پراپرٹی ایکسپرٹ ڈاکٹر فاروق سلطان نے دورانِ ورکشاپ اس بات پر زور دیا کہ آپ کا ڈیزائن اور آئیڈیا آپ کی پراپرٹی ہے اور اس کو عملی شکل دینے میں آپ کا وقت، لگن اور محنت لگتی ہے تو اس کو محفوظ کرنا بہت ضروری ہے اگر آپ ایسا نہیں کرتے ہو تو آپ کی محنت اور آئیڈیا کا فائدہ کوئی اور لے گا جس سے آپ کو اقتصادی نقصان کے ساتھ ذہنی اذیت کا بھی سامنا کرنا پڑسکتاہے۔
نٹلکیچوئل پراپرٹی پیٹٹنگ ورکشاپ کے کامیاب انعقاد پر ڈائریکیٹر Oric ڈاکٹر رابعہ نور انعام کی کاوشوں کو سراہا۔ بعد ازا ڈائریکٹر Oric نے ورکشاپ کے تمام شرکاء اور ایکسپرٹس کا شکریہ ادا کیا۔