کراچی: وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نےانٹرنیشنل ٹیچرز کانفرنس میں شرکت کی۔
کانفرنس کا مقصد اساتذہ کی ٹریننگ کے شعبے کو مزید بہتر بنانے کے حوالے سے صحتمند بحث اور تجاویز کے لیے موقع فراہم کرنا تھا۔ اس موقع پر بتایا گیا کہ سندھ حکومت کی طرف سے آکسفورڈ یونیورسٹی اور سماجی تنظیم دوربین کے ساتھ مل کر ٹیچرز ٹرینرز کے لیے ماسٹر ڈگری پروگرام شروع کرنے کے منصوبے پر کام جاری ہے جبکہ اس ضمن میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔
وزیر تعلیم سندھ سید سردار شاہ کا اس موقع پر خطاب کرتے ہوئےکہناتھا کہ سرکاری اسکولز میں اساتذہ کی کمی کامسئلہ حل کرلیا گیا ہے، نئے بھرتی ہونے والے اساتذہ کی ٹریننگ اور اس کے معیار کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں جس مفت تعلیم کی ذمہ داری ہم پر رکھی گئی ہے، اسے بہتر انداز میں نبھانا بھی ہمارا فرض ہے، لیکن اس سب کے لئے سول سوسائٹی اور دیگر اسٹک ہولڈرز کی مدد سے ہم تعلیم کے شعبے کو ترقی دے سکتے ہیں۔
سردار شاہ نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے نمائندوں اور دوربین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ٹیچرز ٹریننر کے لیے ماسٹر ڈگری پروگرام میں معاونت اور رہنمائی سے اس پروفیشن میں مزید بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں کریکیولم کے حوالے سے بہت سے مسائل حل کیے ہیں۔ سردار شاہ نے کہا کہ سندھ کا نصاب انکلوسو، لائیف اسکل بیس، پلیولرزم کی بنیاد پر مرتب کیا گیا ہے، سندھ بھر کے ٹیچرز ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کو مزید فعال بنانے کا پروگرام شروع کیا گیا ہے۔
وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ سندھ میں ٹیچرز لاسنسنگ شروع کرنے کے لیے مسودہ قانونی مشاورت کے بعد کابینہ میں پیش کیا جائیگا۔ ٹیچرس لائسنس حاصل کرنے کے بعد امیدوار گریڈ 16 کی نوکری حاصل کر سکے گا۔ ٹیچر لائسنس ایک استاد کے پروفیشنل معیار اور اہمیت کی علامت ہوگا جبکہ دیگر پروفیشنز کی طرح لاسنسز کے بعد اساتذہ کو ایک قانونی تحفظ بھی حاصل ہو سکے گا۔ اس موقع پر ڈائلاگ سیشن میں تعلیم کی ترقی کے لیے اساتذہ کی جدید طریقہ کار کے مطابق ٹریننگ کی ضرورت پر زور دیا گیا۔