ایمزٹی وی (تعلیم ) ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے کہا ہے کہ صوبائی سطح پر ہائر ایجوکیشن کمیشنز کا قیام ، اسناد کی تصدیق اور دیگر معاملات کے حوالے سے عملی مشکلات کا سبب بن سکتا ہے اگرچہ اٹھارویں ترمیم ایک حقیقت ہے اور صوبوں کو ا س حوالے سے اختیارات حاصل ہیں مگر اس پر مزید غور و فکر کی شدید ضرورت ہے، وہ عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے زیراہتمام نیشنل ہائر ایجوکیشن کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، انہوں نے مزید کہا کہ تعلیمی اداروں میں مذہبی انتہاپسندی کا خاتمہ کر کے نوجوانوں کو اسلام کی اصل روح سے آشنا کیا جائے. کانفرنس میں قومی مہم برائے کریکٹر ایجوکیشن اسکول سیفٹی کا اعلان کرتے ہوئے اس پروگرام کو تمام تعلیمی اداروں میں فوری طور پر شروع کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا، قبل ازیں کانفرنس سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر رضا بھٹی، سندھ مدرستہ الاسلام کے وائس چیئرمین ڈاکٹر محمد علی شیخ، آغا خان یونیورسٹی کے ایڈوائزر ڈاکٹر صدر الدین پر دھان سمیت مختلف یونیورسٹی کے ڈائریکٹرز کوالٹی، معروف صحافیوں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے کانفرنس سے خطاب کیا اور تعلیمی معیار کی بہتری کو ملکی ترقی کے لئے ناگزیر قرار دیتے ہوئے بنیادی سطح کے تعلیمی انفرااسٹرکچر کو مضبوط اور جدید بنانے پر زور دیا۔ اور کہا کہ عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے زیراہتمام یہ کانفرنس اس بات کا ثبوت ہے کہ خطرات کے باوجود ہم ملکی ترقی اور تعلیم و تحقیق کے فروغ میں سب سے آگے بڑھتے رہیں گے۔