ایمزٹی وی (تعلیم)انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے صدر نے اعزازی ڈاکٹریٹ کی اسناد کی تقسیم غیر اخلاقی اور خلاف ضابطہ قرار دے دیا اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے معاملے کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔ اس معاملے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان اور وائس چانسلر ڈاکٹر قیصر کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس حوالےسے ان کا کہنا تھا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ جامعہ کراچی کے دواراکین سینڈیکٹ سردار یاسین ملک اور حاجی حنیف طیب کو اعزازی ڈگریاں دی جارہی ہیں جو افسوسناک ہے۔ جبکہ نائب صدر شاہ علی القدر، جوائنٹ سیکرٹری ثروت افشاں، سابق رکن ِ سنڈیکیٹ عاصم علی، انجمن ِاساتذہ کی مجلس ِعاملہ کے اراکین پروفیسر مقصود علی انصاری، فرحان صدیقی اور دیگر کے ہمراہ اسٹاف کلب میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شکیل فاروقی نے کہا کہ اعزازی ڈگریوں کی تقسیم جیسے اہم معاملے کو سنڈیکیٹ کے ایجنڈے پر پیش کیے بغیر اور سنڈیکیٹ کی روداد ارکان کو بھیجے جانے اور توسیخ کے بغیر ایک ایسی قراردادجو نہ اب تک لکھی گئی اور نہ پڑھی گئی۔ جس کے باعث جامعہ کے آٹھ سو سے زیادہ اساتذہ میں سے صرف پچاس ساٹھ صدورِشعبہ جات اور ڈائریکٹرز کے علاوہ تمام اساتذہ کو نظر انداز کیا گیا ہے-