ایمزٹی وی (ایجوکیشن) انجمن ِاساتذہ جامعہ کراچی کے صدر ڈاکٹر شکیل فاروقی نےجامعات ، تعلیمی بورڈز اور دیگر اعلی تعلیمی اداروں میں غیر یقینی صورتحال برقرار رکھنے پر حکومت ِسندھ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے- انہوں نے 9؍فروری سے جامعہ کراچی میں وائس چانسلر اور آئی بی اے میں ڈائریکٹر کے عہدوں پر مستقل تعیناتی نہ کیے جانے کو اداروں کے لیے سخت نقصان دہ قرار دیا ہے۔
اس حوالے سے انہوں نے مطالبہ کیا کہ جامعہ کراچی میں فوری طور پر مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی کی جائے اور حکومت سندھ کی جانب سے جامعہ کے مالی حالات بہتر بنانے کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں- وائس چانسلر کے لیے شروع کی گئی اشتہاری مہم جو وائس چانسلر کے منصب کے منافی ہے اس کے بعد تلاش کمیٹی کی تشکیل نے معاملے کو مزید گھمبیر بنادیا ہے.
ڈاکٹر شکیل فاروقی نے جامعہ کراچی کے لیے حکومتِ سندھ کی جانب سے سو ملین روپے کی گرانٹ کی ادائیگی میں تاخیر،دہشت گردی کی وارداتوں میں شہید اساتذہ ڈاکٹر یاسر رضوی اور پروفیسر شکیل اوج کے لواحقین کے لیے امداد کی عدم ادائیگی، اساتذہ کی تقرریوں پر بلا جواز پابندی، جامعات میں سیکورٹی کے انتظامات کی بہتری کے لیے گرانٹس کی عدم دستیابی نے جامعات میں ایک بے چینی اور عدم تحفظ کی فضا قائم کررکھی ہے جس سے اساتذہ اور طلبہ پریشان ہیں۔