ایمزٹی وی(تعلیم)سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے جامعہ کراچی کے خلاف ایف آئی اے کی انکوائری سے متعلق جامعہ کی درخواست نمٹاتے ہوئے ایف آئی اے کو انکوائری سے روک دیا ہے ، جامعہ کراچی نے ایف آئی اے کی جانب سے 700غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں انکوائری کو غیر قانونی قرار دینے کے لیے محمود عالم ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواست دائر کی تھی کہ ان بھرتیوں کے الزام میں ایف آئی اے نے 2013میں بھی انکوائری شروع کی تھی لیکن بعد میں یہ انکوائری بند کردی گئی تھی کیونکہ ایف آئی اے کے شیڈول میں جامعات کے معاملات کی تحقیقات نہیں آتیں ، کیونکہ یہاں پبلک سرونٹس یا سول سرونٹس نہیں ہوتے ، لیکن ایف آئی اے نے دوبارہ تحقیقات شروع کردیں جو غیر قانونی ہیں ، جامعہ کراچی کے ڈائریکٹرلیگل محمد آصف نے حلف نامے میں بتایاکہ غیر قانونی بھرتیوں کے معاملے میں نیب بھی تحقیقات کررہاہے اور اس نے گزشتہ دس سالوں کی بھرتیوں کا ریکارڈ مانگا ہے ، انکوائری میں نیب سے تعاون کیا جارہا ہے ، تاہم ایف آئی اے کی جانب سے ہراساں کیے جانے کو روکا جائے ، ایف آئی اے کی جانب سے بتایا گیا کہ دوبارہ انکوائری عدالت کی ہدایت پر ہی شروع کی گئی تھی، محمود عالم ایڈووکیٹ نے بتایا کہ انکوائری بند کرنے سے متعلق ڈپٹی اٹارنی جنرل نے حکومت کو سفارشات ارسال کردی تھیں، لیکن وہ شاید عدالت کوبتانا بھول گئے ۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایک بنچ نے مناسب بریفنگ نہ ہونے پر تحقیقات کی ہدایت کردی تھی لیکن ایف آئی اے کے شیڈول میں جامعات کی انکوائری شامل ہی نہیں ، فاضل بنچ نے حقائق عدالت سے چھپانے پر برہمی کا اظہارکیااور ایف آئی اے کو جامعہ کراچی کے معاملات میں مداخلت اور انکوائری سے روک دیا۔