Friday, 29 November 2024


نان فائلرز سے 10 سال کا ریکارڈ مانگا جائیگا، ایف بی آر کا جواب


ایمز ٹی وی (تجارت) فیڈرل بورڈ آف ریونیونے انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کروانیوالے پاناما لیکس میں شامل لوگوں، کمپنیوں اور ایسوسی ایشنز آف پرسنزکو ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کے نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ پاناما لیکس میں جن لوگوں، کمپنیوں اور ایسوسی ایشن آف پرسنزکے بارے میںایف بی آرکے پاس کوئی ریکارڈ نہیں، انھیں انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 114 کے تحت انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کے نوٹس جاری کیے جائیں گے۔ اسکے علاوہ ٹیکس قوانین کے تحت مزیدکارروائی بھی کی جائیگی اور ان نان فائلرزسے گذشتہ دس سال کا ریکارڈ طلب کیا جائیگا۔پاناماہ لیکس میں شامل جن لوگوں کو انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن176کے تحت نوٹسزجاری کیے گئے ہیں ان میں سے جو لوگ ٹیکس کیلیے نان ریذیڈنٹ پاکستانی ہونے کے شواہد فراہم کریں گے انکے خلاف مزیدکارروائی نہیں کی جائیگی، جو پاکستانی ریذیڈنٹ ہونگے انکے خلاف مزیدکارروائی عمل میں لائی جائیگی۔
ایف بی آرکی جانب سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اورقائمہ کمیٹی کیلیے تیارکردہ جواب میں کہاگیا ہے کہ آف شور کمپنیاں بہت سے کمرشل اور پرائیویٹ مقاصدکیلیے استعمال کی جاتی ہیں اور یہ آف شورکمپنیاں قانونی اور اکنامیکلی مفید بھی ہوسکتی ہیں لیکن بعض معاملات و کیسوں میں یہ آف شورکمپنیاں نقصان دہ اورکریمنل بھی ہو سکتی ہیں۔ دستاویز میں بتایاگیاہے کہ جن افرادکونوٹس جاری کیے گئے ہیں اگر وہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروارہے ہیں اور نوٹس کے جواب میں فراہم کردہ معلومات اس کے ٹیکس ریکارڈ سے مطابقت رکھتی ہوگی تو اس کے خلاف مزیدکوئی کارروائی نہیںکی جائیگی۔پانامالیکس میں جن لوگوں کے نام آئے ہیں۔
ان میں سے جن لوگوں کے بارے میں ایف بی آرکے پاس کوئی ریکارڈ ہی موجود نہیں ہوگا اور نہ وہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروارہے ہونگے تو انھیں انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 114 کے تحت انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کے نوٹس جاری کیے جائیں گے لیکن وہ لوگ جو اپنے ٹیکس گوشوارے تو جمع کروا دیتے ہیں مگر ان گوشواروں میں اپنی آف شورکمپنیاں ظاہر نہیں کرتے تو انھیں شوکازنوٹس جاری کیے جائیں گے جس میں ان سے سرمایہ کاری کے ذرائع پوچھے جائیں گے اور یہ پوچھاجائیگا کہ آف شورکمپنی قائم کرنے کیلیے جوپیسے لگائے گئے ہیں وہ کہاں سے آئے ہیں،اسکے ضروری شواہدفراہم کیے جائیں اور دوران کارروائی اگر ٹیکس چوری کے ٹھوس شواہد ملیں گے تو انکم ٹیکس قانون کے مطابق کاروائی عمل میں لائی جائیگی اور قومی خزانے کو پہنچایا جانے والا نقصان پوراکیا جائیگا اور جرمانے کیساتھ ٹیکس واجبات ریکورکیے جائیں گے۔

Share this article

Leave a comment